آسیلوسکوپ کا استعمال (مکمل کتاب)


(امیر سیف اللہ سیف)

ایڈیشن اول - 2007

پیشکس : الیکٹرونکس ڈائجسٹ پبلیکیشنز

کتاب کے جملہ حقوق برائے اشاعت و طباعت بحق مصنف محفوظ ہیں

مصنف کی باقاعدہ پیشگی تحریری اجازت کے بغیر اس کتاب یا کتاب کے کسی حصے کی دوبارہ اشاعت، منتقلی، ترجمہ، فوٹو کاپی، ریکارڈنگ یا کسی بھی ذریعے سے نقل، کاپی رائٹ ایکٹ (ترمیمی) مجریہ 1992 کے تحت جرم ہے۔ کتاب پر تبصرہ کرنے کے دوران میں کتاب کے کسی حصے کا مختصرا“ حوالہ یا پیرہ گراف کی نقل، کتاب و مصنف کے مکمل حوالے کے ساتھ کی جا سکتی ہے۔

اس کتاب کو صرف تعلیمی مقصد کے لئے انفرادی استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔
کتاب کے تجارتی یا کاروباری استعمال کی سختی سے ممانعت ہے۔

کتاب میں شامل معلومات اور دیگر مواد مصنف کی ذاتی معلومات کی حد تک درست اور قابل عمل ہے تاہم ان معلومات کو استعمال کرنے کے نتیجے میں ہونے والے کسی بھی قسم کے نقصان کی ذمہ داری استعمال کنندہ کی اپنی ہوگی۔ اس سلسلے میں مصنف کسی بھی حالت میں ذمہ دار نہیں ہوگا۔



پیش لفظ

جو کوئی بھی الیکٹرونکس کو بطور مشغلہ اختیار کرتا ہے بہت جلد اس حقیقت کو محسوس کرلیتاہے کہ اس کے پاس مختلف نوعیت کے ٹیسٹ آلات میں سے چند ایک کا ہونا بے حد ضروری ہے۔ یوں تو اس حقیقت سے سبھی آ گاہ ہیں کہ مختلف اشیاء وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ خراب اور فرسودہ ہوتی چلی جاتی ہیں اور یہی اصول فطرت بھی ہے لیکن الیکٹرونکس کی اشیاء اس معاملے میں انتہائی حساس ہیں۔ اگر کہیں کوئی ذرا سی غلطی یا نقص بھی رہ جائے تو وہ کام کرنے سے انکار کر دیتی ہیں۔ بغیر مطلوبہ ٹیسٹ آلات کے، اس قسم کے نقائص کی تلاش، انتہائی دشواراور وقت طلب ہوتی ہے، چاہے وہ پی سی بی پر ایک ٹریک میں بریک جیسا معمولی سا نقص ہی کیوں نہ ہو۔

موجودہ دور میں ٹیسٹ آلات کی وسیع تعداد دستیاب ہے اور ان میں سے اکثر کی قیمت، عام شوقیہ کام کرنے والے اصحاب کی پہنچ میں ہے لیکن الیکٹرونک ورکشاپ تیار کرتے وقت جو بنیادی سوالات ذہن میں پیدا ہوتے ہیں وہ یہ ہیں کہ کون کون سے ٹیسٹ آلات ضروری ہیں، ان میں سے کس قسم کے ٹیسٹ آلات کا انتخاب کیا جائے اور یہ کہ کام اور تجربات میں بہتری لانے کے لئے انہیں کیسے استعمال کیا جائے۔

اس تحریر کا مقصد ایسے ہی سوالات کا جواب پیش کرنا ہے۔ ہمارا بنیادی موضوع آسیلو سکوپ اور اس کے استعمال سے متعلق ہے ۔ پہلے حصے میں آسیلو سکوپ کا بنیادی عمل، کنٹرولز اور دستیاب سہولتیں نیز مناسب آسیلو سکوپ خریدنے سے متعلق چند مشورہ جات شامل ہیں۔ دوسرے حصے میں مختلف اقسام کے سرکٹس کی ، جن میں ڈیجیٹل اور لینئر دونوں شامل ہیں، جانچ پڑتال کے لئے آسیلو سکوپ کا استعمال بتایا گیا ہے۔

ان سطور کو تحریر کرتے وقت ان شوقیہ اور نو آموز شائقین کو مد نظر رکھا گیا ہے جو آسیلو سکوپ خرید چکے ہیں لیکن معلومات کی کمی کے باعث اس سے مکمل استفادہ نہیں کر رہے یا پھر آسیلو سکوپ خریدنا چاہتے ہیں اور یہ فیصلہ نہیں کر پا رہے کہ کو ن سی اور کن خصوصیات والی آسیلو سکوپ خریدی جائے۔

حصہ اول

آسیلو سکوپ ۔ مبادیات

تعارف

یقینی طور پر آسیلو سکوپ ایک ایسا آلہ ہے جس کی موجودگی کی خواہش الیکٹرونکس کے تقریباً تمام شائقین کے دل میں موجود ہوتی ہے۔ اکثر لوگوں کا خیال ہے کہ آسیلو سکوپ الیکٹرونکس کی تمام بیماریوں کی تشخیص اور نقائص کی جانچ کے لئے ایک واحد اور موثر آلہ ہے لیکن درحقیقت یہ خیال، آسیلو سکوپ کی صلاحیتوں کے بارے میں حسن ظن کے مترادف ہے۔ اعلیٰ ترین خصوصیات والی آسیلو سکوپ میں بھی اس کی صلاحیتوں کی حدود موجود ہوتی ہیں۔ کچھ سرکٹس اس نوعیت کے ہوتے ہیں جن میں نقائص کی تشخیص کے لئے آسیلو سکوپ کا استعمال بہت کم موثر ثابت ہوتا ہے۔تاہم عمومی طور پر آسیلو سکوپ آپ کو یہ بتائے گی کہ آپ کیا جاننا چاہتے ہیں اور اس کا استعمال کسی بھی دوسرے ٹیسٹ آلے کی نسبت اپنی اہمیت کو ثابت کرے گا۔

الیکٹرونک کے شائقین کے لئے آسیلو سکوپ کے دو بڑے نقائص سامنے آتے ہیں۔ پہلا نقص یہ ہے کہ اس کی قیمت ایک عام شوقین کام کرنے والے کے لئے کسی بھی دوسرے ٹیسٹ آلے کی نسبت بہت زیادہ ہے جو ایک اچھے اور جدید ڈیجیٹل ملٹی میٹر کی قیمت کا کم از کم دس گنا ہوتی ہے۔ لیباریٹری معیار کے جدید آلات کی قیمت اس سے بھی کہیں زیادہ ہوتی ہے لیکن یہ آلات عام شوقین کام کرنے والے حضرات کی ضروریات سے بہت زیادہ اور بالا تر حیثیت رکھتے ہیں۔ ورکشاپ آسیلو سکوپ کی قیمت برداشت کرنے کے سوال کے ساتھ ساتھ اس بات کی اہمیت بھی ہے کہ آیا اس کا استعمال اتنا ہے کہ یہ آپ کے روزمرہ کام میں اپنی قیمت کا متبادل ثابت ہوتی ہے یا نہیں۔

دوسرا بڑا نقص جس کا سامنا اکثر شائقین کو ہوتا ہے یہ ہے کہ نقائص کی تشخیص میں اس کے درست استعمال اور طریقے سے مکمل طور پر آگاہی نہیں ہوتی۔ اکثر کتابیں اور آسیلو سکوپ کے ساتھ آنے والا مینوئل بھی پیشہ ورانہ طور پر کام کرنے والے اصحاب کو مد نظر رکھ کر لکھے جاتے ہیں جس سے عام تجربات کرنے والے شائقین بہت کم استفادہ کر سکتے ہیں۔

صفحے کے آغاز پر جائیں

سی آر ٹی مبادیات

آسیلو سکوپ کی بنیاد کیتھوڈ رے ٹیوب یا سی آر ٹی ہے۔ اگرچہ جدید دور کی آسیلو سکوپس میں اس کی جگہ ایل ای ڈی یا ایل سی ڈی سکرین بھی لے رہی ہے تاہم آسیلو سکوپ کی بڑی تعداد اب بھی سی آر ٹی ہی پر مشتمل ہے۔ سیمی کنڈکٹر سکرین (ایل ای ڈی یا ایل سی ڈی) اور سی آر ٹی سکرین کو چلانے والے سرکٹ ایک دوسرے سے قطعی مختلف ہوتے ہیں تاہم یہ سرکٹ آسیلو سکوپ استعمال کرنے والے سے پوشیدہ ہی رہتے ہیں۔ آسیلو سکوپ کے بنیادی کنٹرولز کم و بیش ایک جیسے ہی ہوتے ہیں۔ سیمی کنڈکٹر سکرین پر مشتمل آسیلو سکوپس کے کام کرنے کا طریقہ قدرے مختلف ہوتا ہے تاہم ان سے حاصل ہونے والے نتائج کم و بیش ایک جیسے ہی ہوتے ہیں جن کے باعث دونوں نوعیت کی اسکرینز والی آسیلو سکوپس استعمال کی حد تک ایک جیسی ہی ہوتی ہیں۔

سی آر ٹی الیکٹرونک ٹیوب یا والو سے مشابہ ہوتی ہے۔ والو یا ٹیوب سے آگاہ حضرات جانتے ہیں کہ والو ایک بلب سے مشابہ ہوتا ہے جس میں اضافی الیکٹروڈ موجود ہوتے ہیں۔ والو کے کیتھوڈ کو گرم کرنے کے لئے ہیٹر درکار ہوتا ہے۔ ہیٹر سے پیدا ہونے والی حرارت کیتھوڈ سے الیکٹرونز کے اخراج کا باعث بنتی ہے۔ بہت بنیادی والو میں دوسرا جزو یا الیکٹروڈ اینوڈ کہلاتا ہے۔ اگر الیکٹروڈ اور کیتھوڈ سے درست پولیریٹی میں وولٹیج منسلک کئے جائیں (کیتھوڈ سے منفی سپلائی منسلک کی جاتی ہے) تو کیتھوڈ سے اینوڈ کی طرف الیکٹرونز کا بہائو جاری ہو جاتاہے۔اگر والو کو دیا گیا سگنل غلط پولیریٹی کا ہو تو کرنٹ جاری نہیں ہوتی اور قابل ذکر مقدار میں الیکٹرونز کا بہائو جاری نہیں ہوتا۔ الیکٹرونز کے اس یک طرفہ بہائو ہی کی وجہ سے اس آلے کو والو کا نام دیا گیا۔اپنے اس طرز عمل کی وجہ سے والو کا کام بالکل وہی ہے جو سیمی کنڈکٹر ڈائیوڈ یا ریکٹی فائر کا ہے۔

سی آر ٹی میں کیتھوڈ کو مسلسل گرم رکھا جاتا ہے اور اینوڈ کی جگہ نسبتاً پیچیدہ الیکٹروڈز استعمال کئے جاتے ہیں۔ ان کو اس طرح ڈیزائن کیا جاتا ہے کہ پہلے تو یہ کیتھوڈ سے آنے والے الیکٹرونز کو ایک چھوٹی شعاع کی شکل میں مرکوز (فوکس )کریں اور پھر انہیں مطلوبہ سمت کی طرف دھکیل دیں۔ سی آر ٹی کے سامنے کی طرف ایک سکرین ہوتی ہے جس پر باریک نقطوں کی شکل میں فاسفر مادہ لگا ہوا ہوتا ہے۔ کیتھوڈ سے آنے والی الیکٹرونز کی شعاع ان فاسفر نقاط سے ٹکراتی ہے۔ جس جس نقطے سے یہ شعاع ٹکراتی ہے وہ روشن ہو جاتا ہے۔الیکٹرونز کی شعاع بہت چھوٹی اور باریک ہوتی ہے جس کی وجہ سے روشن نقطہ بھی بہت باریک نظر آتا ہے۔

شعاع کی سمت کو کنٹرول کر کے اسے سکرین پر موجود کسی بھی نقطے کو روشن کرنے کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے جس کے باعث سکرین کے کسی بھی مطلوبہ نقطے کو حسب ضرورت روشن کیا جاتا ہے۔ شعاع کی حرکت کو تبدیل کرنے کے لئے دو طریقے استعمال کئے جاتے ہیں۔ دونوں میں الیکٹرو میگنیٹک فیلڈ یا الیکٹروسٹیٹک فیلڈ استعمال کیا جاتا ہے۔عام ٹیلی ویژن اسکرین اور مانیٹر اسکرین کے لئے الیکٹرو میگنیٹک فیلڈ استعمال کیا جاتا ہے جبکہ آسیلو سکوپس میں الیکٹرو سٹیٹک فیلڈ استعمال ہوتا ہے۔ بنیادی طور پر یہ دوسرا طریقہ بہت سادہ ہے۔ اس میں فوکس کرنے والے الیکٹروڈز اور سکرین کے درمیان چار پلیٹیں استعمال کی جاتی ہیں۔ ان میں سے ایک پلیٹ سکرین کے اوپر والے حصے کے قریب، دوسری سکرین کے نچلے حصے کے قریب اور دو مزید سکرین کے دائیں اور بائیں جانب لگائی جاتی ہیں۔اوپر اور نیچے والی پلیٹیں Y اور دائیں بائیں والی پلیٹیں X کہلاتی ہیں۔

پلیٹوں کے دونوں گروپس کے درمیان جب کوئی وولٹیج ڈفرینس نہیں ہوتا تو الیکٹرونز کی شعاع سیدھی سفر کرتی ہے اور دائیں بائیں یا اوپر نیچے نہیں مڑتی۔اگر X پلیٹوں کے درمیان کوئی وولٹیج ڈفرینس پیدا کر دیا جائے تو الیکٹرونز کی شعاع ایک جانب مڑ جائے گی۔ یہ دائیں طرف مڑتی ہے یا بائیں طرف، اس کا انحصار وولٹیج کی پولیریٹی پر ہوتا ہے۔اسی طرح یہ کس قدر مڑتی ہے اس کا انحصار وولٹیج کے ایمپلی ٹیوڈ پر ہوتا ہے۔ جس قدر ایمپلی ٹیوڈ زیادہ ہوگا شعاع کا جھکائو اسی قدر زیادہ ہوگا۔ زیادہ منفی وولٹیج (دائیں طرف کی پلیٹ پر) سے آغاز کرتے ہوئے وولتیج کو بتدریج کم کرتے ہوئے صفر تک لانے سے اور پھر دوسری پولیریٹی (مثبت) میں وولٹیج کو بڑھاتے ہوئے اس طرح کا اثر پیدا کیا جا سکتا ہے کہ الیکٹرونز کی شعاع کا نقطہ سکرین پر بائیں سے دائیں طرف حرکت کرتا ہوا محسوس ہو۔ اسی طرح Y پلیٹوں پر یہی عمل کرنے سے باریک روشن نقطہ نیچے سے اوپر کی جانب حرکت کرتا محسوس ہوگا۔ پلیٹوں کے دونوں جوڑوں پر سگنل مہیا کر کے روشن نقطے کو سکرین پر دونوں جانب ایک ساتھ ایک ہی وقت میں حرکت دی جا سکتی ہے۔ مثال کے طور پر پلیٹوں کے دونوں جوڑوں پر مثبت سگنل فراہم کر نے سے سکرین پر روشن نقطے کو وتری طور پر سکرین کے نچلے بائیں کونے سے بالائی دائیں کونے تک حرکت دی جا سکتی ہے۔

صفحے کے آغاز پر جائیں

سکوپ ۔ مبادیات

ایک سی آر ٹی اور ایک مناسب پاور سپلائی وغیرہ، انتہائی سادہ سی آسیلو سکوپ بھی نہیں بنا سکتیں اور یہ سامان سگنل کی ویو فارم نہیں دکھا سکتا۔ ایک قابل استعمال انتہائی بنیادی آسیلو سکوپ میں بھی ایسے بندوبست کی ضرورت ہوتی ہے جو شکل نمبر 1-1 میں دکھایا گیا ہے۔ یہاں پر ایک انتہائی اہم اضافہ ٹائم بیس سیکشن کا ہے جو X پلیٹوں کو براستہ X ایمپلی فائر چلاتا ہے۔ شکل سے واضح ہے کہ سی آر ٹی پلیٹوں کے دونوں جوڑوں سے پہلے ایمپلی فائر جوڑے گئے ہیں تاکہ قابل استعمال حساسیت حاصل کی جا سکے۔ پلیٹوں کو مکمل چلانے کے لئے سی آر ٹی میں چند ہزار وولٹ پیک ٹو پیک درکار ہوتے ہیں۔ دوسری طرف ان پٹ سگنل چند وولٹ پیک ٹو پیک سے زیادہ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ ایک ملی وولٹ پیک ٹو پیک کے لگ بھگ بھی ہو سکتا ہے۔

ٹائم بیس جنریٹر بنیادی طور پر لینئر سا ٹوتھ (Linear SAW Tooth) ویو فارم جنریٹر ہوتا ہے جسے ریمپ RAMP جنریٹر بھی کہا جاتا ہے۔ یہ وولٹیج پیدا کرتا ہے جو صفر سے شروع ہو کر ہموار شرح سے بڑھتے ہیں حتیٰ کہ ایک خاص حد تک نہ بڑھ جائیں۔ یہ خاص حد تھریشولڈ وولٹیج کہلاتی ہے۔اس کے بعد وولٹیج میں بتدریج کمی واقع ہونا شروع ہو جاتی ہے اور یہ صفر تک کم ہو کر دوبارہ اسی ہموار شرح سے بڑھنا شروع کر دیتے ہیں۔سکرین پر روشن نقطے کے حوالے سے اگر اس اضافے اور کمی کو بیان کیا جائے تو کہا جا سکتا ہے کہ اس طریقے سے روشن نقطے کو سکرین پر بائیں سے دائیں طرف ہموار رفتارسے حرکت دی جاتی ہے۔یہ عمل سویپ کہلاتا ہے۔جب یہ روشن نقطہ سکرین پر دائیں جانب پہنچتا ہے تو اسے فوراً سکرین پر دائیں جانب پہنچا دیا جاتا ہے جہاں سے سویپ کا عمل دوبارہ شروع ہو جاتا ہے۔عملی طور پر روشن نقطے کو سکرین پر دائیں جانب واپس لا کر دوبارہ سویپ کرانے کا وقفہ کافی اہمیت کا حامل ہوتا ہے خاص کر اس وقت جب سویپ کی بلند شرح درکار ہو۔ جس دوران سکرین پر روشن نقطہ واپس جا رہا ہوتا ہے وہ دورانیہ ”فلائی بیک“ وقفہ کہلاتاہے۔ اس وقفے کو غیر محسوس رکھنے کے لئے فلائی بیک کے دوران الیکٹرون شعاع کو بجھا دیا جاتا ہے جسے بلینک کرنا کہتے ہیں۔چونکہ بیم بند ہو جاتی ہے چنانچہ فلائی بیک وقفے کے دوران سکرین پر کوئی روشنی نظر نہیں آتی۔

ان پٹ سگنل Y ایمپلیفائر کو براستہ ویری ایبل اٹینوایٹر دیا جاتا ہے۔ یہ اٹینوایٹر حساسیت کو ایک مناسب سطح پر رکھنے میں مدد دیتا ہے۔چونکہ ٹائم بیس جنریٹر سکرین پر روشن نقطے کو سویپ کراتا ہے چنانچہ ان پٹ سگنل اس نقطے کو اوپر اور نیچے کی طرف حرکت دیتا ہے۔اس کے نتیجے میں روشن نقطے کی حرکت، ان پٹ سگنل کے عین مطابق ہو جاتی ہے اور ان پٹ سگنل ویو فارم کی شکل میں نظر آتا ہے۔شکل نمبر 1-2 میں مثال کے طور پر ایک ان پٹ ویو فارم اور ٹائم بیس جنریٹر سے پیدا ہونے والی ریمپ ویو فارم کا موازنہ کیا گیا ہے جبکہ شکل نمبر 1-3 میں دکھایا گیا ہے کہ اس تقابل کے نتیجے میں آسیلو سکوپ کی سکرین پر در حقیقت کیا نظر آئے گا۔Xایکسس ٹائم کو جبکہ Y ایکسس وولٹیج کی نمائندگی کرتے ہیں۔

ایک عام سی غلطی جو آسیلو سکوپ کے سلسلے میں کی جاتی ہے یہ ہے کہ اسے صرف ویو دکھانے والے آلے کے طور پر سمجھا جاتا ہے۔درحقیقت اس کی مدد سے پیمائش بھی کی جا سکتی ہے۔ یہ نہ صرف سگنل کے وولٹیج ناپ سکتی ہے بلکہ اس کی مدد سے سگنل کا دورانیہ بھی ناپا جا سکتا ہے۔ آسیلو سکوپ کی سکرین پر شفاف پلاسٹک یا شیشے کا ایک ٹکڑا لگا ہوا ہوتا ہے جس کے اوپر ایسی لکیریں لگی ہوتی ہیں جیسی آپ نے گراف پیپر پر دیکھی ہوں گی۔ ان لکیروں کا فاصلہ دس ملی میٹر ہو سکتا ہے۔ یہ لکیریں X اور Y دونوں ایکسس پر (عمودی اور افقی ) پر لگی ہوتی ہیں جیسا کہ شکل نمبر1-3میں دکھایا گیا ہے۔

عملی طور پر سویپ کی رفتار کو ایک خاص وقت فی تقسیم کی شرح سے متعین کیا جا سکتا ہے۔واضح رہے کہ سپے سی فیکیشن Specification شیٹ میں عام طور پر ”تقسیم“ کا مطلب بنیادی دس ملی میٹر والی تقسیم ہی سے ہوتا ہے نہ کہ ایک یا دو ملی میٹر والی چھوٹی تقسیم سے۔مثال کے طور پر اگر سویپ کی رفتار 100 ملی سیکنڈ (0.1 سیکنڈ)فی تقسیم رکھی جائے اور واضح ہونے والی ویو فارم 33 ملی میٹر فاصلوں پر آ رہی ہو تو ان کا دورانیہ 330 ملی سیکنڈ یا 0.33 سیکنڈ ہوگا۔

مسلسل دہراتی ہوئی ویو فارم کے ذریعے آپ ایک سائکل کا دورانیہ (وقفہ) معلوم کرکے فریکوئنسی کا آسانی سے پتہ چلا سکتے ہیں۔ سگنل کی فریکوئنسی، ایک (سیکنڈ) کوایک سائکل کے وقفے پر تقسیم کر کے حاصل کی جا سکتی ہے۔مثال کے طور پر فرض کریں کہ آپ نے ایک سائکل کا دورانیہ 15 ملی سیکنڈ (0.015 سیکنڈ)ناپا ہے۔اب ایک کو 0.015 پر تقسیم کریں۔ جواب 66.66 آئے گا۔ اس طرح اس ویوفارم کی فریکوئنسی 66.66Hz ہو گی۔درمیانی اور بلند فریکوئنسی کے سگنلز کی فریکوئنسی معلوم کرنا نسبتاً زیادہ آسان ہوتا ہے کیونکہ ایک سائکل کا دورانیہ ملی سیکنڈ یا مائیکرو سیکنڈ میں ہوتا ہے جس سے براہ راست کلو ہرٹز اور میگا ہرٹز (بالترتیب) میں فریکوئنسی حاصل ہوتی ہے۔

اس طریقہ کار کی مدد سے انتہائی درست ترین فریکوئنسی کی پیمائش ممکن نہیں ہوتی۔اس کی وجہ یہ ہے کہ آسیلوسکوپ پر جو کچھ نظر آ رہا ہوتا ہے وہ کافی منحرف اینالاگ ریڈ آئوٹ کی شکل میں ہوتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ویوفارم کی قدرے بگڑی ہوئی اور اصل سے ہٹی ہوئی شکل نظر آتی ہے۔ اس کی وجہ سے سائکل کا دورانیہ درست ترین حقیقی قدر میں ناپنا ممکن نہیں ہوتا۔اسی وجہ سے آسیلو سکوپ سے ناپی جانے والی فریکوئنسی کی درستگی، ایک اچھے معیار کے ڈیجیٹل فریکوئنسی میٹر سے حاصل ہونے والی درستگی جیسی شرح کی نہیں ہو سکتی۔تاہم آسیلو سکوپ سے حاصل ہونے والے نتائج اکثر مقاصد کے لئے عمدہ اور قابل قبول ہوتے ہیں۔ درستگی کی شرح کو مزید بہتر کرنے کے لئے ویو فارمز کی متعدد سائکلز کا دورانیہ معلوم کر کے اسے سائکلز (جن کا دورانیہ معلوم کیا ہے) کی تعداد پر تقسیم کر کے ایک سائکل کا اوسط دورانیہ نکال لیںاور اس کی مدد سے فریکوئنسی معلوم کریں۔متبادل طریقہ یہ ہے کہ اگر ایسا ممکن ہو تو سویپ کی رفتار اتنی مقرر کریں کہ پوری سکرین پر ایک سے دوسرے کنارے تک ایک ہی سائکل نظر آئے۔ اب اس کا دورانیہ معلوم کرکے فریکوئنسی نکال لیں۔

Y ایکسس کو کئی وولٹ یا ملی وولٹ فی تقسیم کی شرح سے درجہ بند(کیلی بریٹ) کیا جاتا ہے۔اس کی مدد سے بھی پیمائش میں مدد ملتی ہے۔اس پیمائش کی درستگی مناسب ہوتی ہے اور اکثر مقاصد کے لئے مفید رہتی ہے۔

اگرچہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ آسیلو سکوپ پر بننے والا روشن نقطہ اتنا باریک ہوتا ہے کہ وہ مشکل ہی سے ویو فارم بناتا ہوگا جسے دیکھنے میں دشواری ہو، تاہم حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔اصل میں ٹائم بیس سرکٹ ایک سیکنڈمیں 25 یا اس سے بھی زائد مرتبہ سکرین کو سویپ کرتا ہے۔یہ عمل اتنی تیزی سے واقع ہوتا ہے کہ انسانی آنکھ اس کو محسوس نہیں کر سکتی۔اسی تیزی کی وجہ سے روشن نقطہ سکرین پر واضح لکیر کی شکل میں ویو فارم بناتا ہے۔ یوں سمجھ لیں کہ روشن نقطہ ویو فارم کی شکل کو بار بار نقطوں کی شکل میں بناتا ہی رہتا ہے جس کی زیادہ رفتار کی وجہ سے سارے روشن نقطے ہمیں ایک ساتھ لکیر کی شکل میں روشن نظر آتے ہیں۔ٹائم بیس کی رفتار کو بہت کم کرنے سے روشن نقطہ بذات خود بھی دکھائی دے جاتا ہے تاہم کم سویپ شرح پر اکثر آسیلوسکوپس عمدہ کارکردگی ظاہر نہیں کر سکتیں۔

اکثر آسیلو سکوپس میں ایسی سی آر ٹی لگی ہوتی ہے جن میں روشنی کو برقرار رکھنے والانیلا/سبز مادہ لگا ہوتا ہے۔ روشنی کو برقرار رکھنے کی صلاحیت انگریزی میں پرسسٹینسPersistence کہلاتی ہے۔ یہ صلاحیت ظاہر کرتی ہے کہ جب روشن نقطہ(یعنی الیکٹرونی شعاع) ایک سے دوسری جگہ جاتا ہے تو پہلی جگہ(یعنی روشن نقطہ)، کتنے وقفے تک روشنی کو برقرار رکھتی ہے۔درمیانی پرسسٹینس وقفے والی عام نوعیت کی سی آر ٹی میں یہ وقفہ نہایت قلیل ہوتا ہے۔اکثر اوقات یہ وقفہ چند ملی سیکنڈ ہوتا ہے۔ اس کے نتیجے میں کم سویپ رفتار پر ہونے والی ٹریس کو ایک روشن متحرک نقطے کی شکل میں بآسانی دیکھا جا سکتا ہے جس کے پیچھے چوٹی سی لکیر ،دم کی طرح نظر آرہی ہوتی ہے۔ اگرچہ اس قسم کی سکرین پر ویو فارم نظر تو آجاتی ہے تاہم پیچیدہ ویوفارمز کا تفصیلی جائزہ لینا مشکل ہو جاتا ہے۔

کم سویپ رفتار پر عمدہ نتائج دیکھنے کے لئے کچھ طریقے استعمال کئے جاتے ہیں۔ان میں سے آسان ترین طریقہ یہ ہے کہ ایسی سی آر ٹی استعمال کی جائے جس کا پرسسٹینس وقفہ زیادہ ہو۔عام طور پر ان سے حاصل ہونے والی ٹریس سبز/زرد رنگ کی ہوتی ہے اور روشن نقطہ روشنی کو سیکنڈوں تک برقرار رکھتا ہے۔ طویل پرسسٹینس وقفے والی کچھ ٹیوبیں ایسی ہوتی ہیں جن پر کم پرسسٹینس وقفے والا نیلا فاسفر بھی لگا ہوتا ہے۔بلند سویپ رفتار اور تیزی سے تبدیل ہوتی ہوئی ویو فارمز پر طویل پرسسٹینس وقفے والی ٹیوبوں پر نظر آنے والی ویو فارم پریشان کن شکل اختیار کر جاتی ہے۔ اس نوعیت کی سکرین پر یہ بھی ممکن ہوتا ہے کہ پوری سکرین ہی روشن نظر آنے لگ جائے۔دہرے پرسسٹینس وقفے والی ٹیوبوں میں یہ آسانی سے ممکن ہے کہ زیادہ سویپ رفتار پر کم پرسسٹینس والا نیلا فاسفر استعمال کیا جائے اور کم سویپ رفتار پر زیادہ پرسسٹینس والا سبز/زرد فاسفر استعمال کیا جائے۔تاہم یہ طریقہ زیادہ مقبول نہیں ہے۔

کارکردگی کو بہتر بنانے کا ایک اور طریقہ یہ ہے کہ سٹوریج آسیلو سکوپ استعمال کی جائے۔سٹوریج آسیلوسکوپ کی دو بالکل مختلف اقسام دستیاب ہیں۔ایک میں ایسی سی آر ٹی استعمال کی جاتی ہے جو بوقت ضرورت درکار وقت تک ویو فارم کو برقرار رکھے۔دوسری قسم ڈیجیٹل سٹوریج آسیلو سکوپ کہلاتی ہے۔اس میں سیمی کنڈکٹر میموری سرکٹ اور ڈیجیٹل تکنیک استعمال کرکے ویو فارم کو سٹور کیا جاتا ہے۔سٹور کرنے کے بعد ویو فارم کو عام آسیلو سکوپ کی طرح سکرین پر مطوبہ وقت تک کے لئے مسلسل ظاہر کیا جاتا ہے۔اس نوعیت کی آسیلو سکوپ بہت بہتر رہتی ہے اور یہی استعمال کرنی چاہئے لیکن ان کی قیمت بہت زیادہ ہے اور عام شوقین حضرات کی پہنچ سے اکثر باہر ہوتی ہے۔

صفحے کے آغاز پر جائیں

سنکرونائزیشن

اکثر آسیلوسکوپ ایسی ہوتی ہیں جن میں ”ون شاٹ“ یا ”سنگل سویپ“ کی خصوصیت موجود ہوتی ہے۔ایسی آسیلوسکوپ میں ٹائم بیس جنریٹر اس وقت ٹرگر ہوتا ہے اور سکرین کی سنگل سویپ واقع ہوتی ہے جب ان پٹ سگنل ایک خاص حد تک بڑھ جائے۔اس قسم کی آسیلوسکوپ پر ویو فارم کو روک روک کر وقفوں سے دیکھا جا سکتا ہے۔ بہت کم قدر کا سگنل یا بلند سویپ رفتار پر ایسی آسیلوسکوپس کی کارکردگی عمدہ نہیں ہوتی اور ویو فارم انتہائی مدھم دکھائی دیتی ہے چاہے برائٹنیس کو زیادہ سے زیادہ حد پر بھی رکھا جائے۔اس خامی کے باوجود سکرین کو بغور دیکھنے سے مطلوبہ نتائج کسی حد تک اخذ کئے جا سکتے ہیں۔

عام طور پر ٹرگر سگنل Y ان پٹ سگنل سے اخذ کیا جاتا ہے تاہم اکثر آسیلو سکوپس میں بیرونی ٹرگر ساکٹ بھی موجود ہوتی ہے۔ بوقت ضرورت سوئچ (اندرونی/بیرونی ٹرگر) کو منتخب کر کے بیرونی سگنل اس ساکٹ پر فراہم کیا جاتا ہے اور اس سے ٹرگر کا کام لیا جاتا ہے۔یہ ایسی خصوصیت نہیں ہے جسے آپ روزمرہ استعمال کریںلیکن بعض مواقع پر یہ مفید رہتی ہے۔اگر اندرونی ٹرگر کسی بھی سرکٹ کے سگنل کے ایسے مقام پر واقع ہوتا ہے جو مطلوبہ مقام سے ہٹ کر ہے تو یہ خصوصیت آپ کو سگنل کے عین مطلوبہ مقام پر بیرونی ٹرگر سگنل دے کر ویو فارم دیکھنے کی سہولت مہیا کرتی ہے۔یہ خصوصیت خاص طور پر ڈیجیٹل سرکٹس کی ٹیسٹنگ کے دوران میں زیادہ مفیدرہتی ہے۔مثال کے طور پر پیرلل پرنٹر آؤٹ پٹ ٹیسٹ کرنے کے دوران میں یہ خصوصیت ڈیٹا اور ہینڈ شیک لائینز کی کیفیت کو سٹروب پلس کے فوراً بعد چیک کرنے میں کام آ سکتی ہے۔یہ سہولت، ٹائم بیس کو سٹروب پلس سے ٹرگر کر کے اور دوسری لائنز میں سے ہر ایک پر باری باری حاصل ہونے والی ویو فارم دیکھنے سے حاصل کی جا سکتی ہے۔

مسلسل آنے والی ویو فارمز پر ٹرگر سرکٹ یہ یقینی بناتا ہے کہ ٹائم بیس اور ان پٹ سگنل ایک دوسرے سے مناسب اور درست طور پر ہم آہنگ ہیں۔ یہ ہم آہنگی سنکرونائزیشن کہلاتی ہے۔اس کے لئے ضروری ہے کہ ہر سویپ ویو فارم کے ایک ہی مقام پر واقع ہو۔ مناسب یہ ہوگا کہ ٹائم بیس صرف فری رن نوعیت کا نہ ہوورنہ اس سے حاصل ہونے والی ٹریس حرکت کرتی ہوئی ہوگی یا پھر ایسی شکل میں ملے گی جو بالکل شکستہ اور ناقابل فہم و استعمال ہو گی۔شکل نمبر 1-4 میں دکھایا گیا ہے کہ اگر سویپ کا عمل ویو فارم کے مختلف حصوں پر واقع ہو یعنی مناسب سنکرونائزیشن نہ ہو تو ہر اگلی سویپ پر نظر آنے والی ویو فارم کیسی ہوگی۔ہر سویپ سی حاصل ہونے والی ویو فارم پچھلی ویو فارم کی نسبت قدرے ہٹی ہوئی ہوگی۔ اس ہٹاؤ کو آفسیٹ کہتے ہیں۔ اگر آفسیٹ کم ہوگا تو ٹریس سکرین پر آگے کی طرف حرکت کرتی ہوئی محسوس ہوگی۔شکل نمبر 1-4 کی مثال میں آفسیٹ دائیں طرف واقع ہو رہی ہے اور یہ وہی سمت ہے جس طرف ٹریس حرکت کرتی محسوس ہوگی۔آفسیٹ کی زیادتی اور نسبتاً زیادہ سویپ رفتار سے حاصل ہونے والی ویو فارم (ٹریس) ایسی ہوگی جسے انسانی آنکھ درست نہیں دیکھ پائے گی اور سکرین پر بے ترتیب ٹوٹی پھوٹی لکیریں سی نظر آئیں گی۔

ٹرگر سرکٹ ہر مرتبہ، جب وولٹیج ایک خاص حد پر پہنچتے ہیں تو ایک نئی ٹریس کو رو بہ عمل کرتا ہے بشرطیکہ پہلی سویپ مکمل ہو چکی ہو۔شکل نمبر 1-5 میں ایک ان پٹ ویو فارم اور ایک ٹائم بیس ویو فارم دکھائی گئی ہے۔یہ مطلوبہ سنکرونائزیشن مہیا کر رہی ہے جس سے ہر اگلی ٹریس عین اسی مقام سے شروع ہو رہی ہے جس پر گزشتہ ٹریس واقع ہوئی تھی تاکہ ٹریس مکمل طور پر مستحکم ہو۔اس مثال میں فرض کیا گیا ہے کہ ان پٹ ویو فارم تبدیل نہیں ہو رہی۔

پیچیدہ ان پٹ ویو فارم میں، جو عین ایک جیسی نہیں ہوتی، ہموار اور مستحکم ڈسپلے حاصل کرنا ممکن نہیں ہوتا۔اس طرح کی ٹائم بیس ٹرگرنگ ایسا ڈسپلے مہیا کرے گی جو ممکنہ حد تک واضح اور صاف ہو۔ گفتگو یا موسیقی کے سگنل سے ملتا جلتا سگنل اگرچہ مسلسل تبدیل ہو رہا ہوتا ہے تاہم تبدیل کی رفتار اتنی کم ہوتی ہے کہ سکرین پر یہ آسانی سے نظر آ جاتا ہے کہ کیا ہو رہا ہے۔ یعنی ویو فارم آسانی سے نظر آسکتی ہے اور قابل فہم ہوتی ہے۔ تیزی سے تبدیل ہوتی ہوئی ویو فارمز کا مناسب اور قابل فہم ڈسپلے حاصل کرنے کے لئے ضروری ہو جاتا ہے کہ ٹرگر لیول اتنا تیز رکھا جائے کہ ٹرگرنگ رک رک کر واقع ہو۔اس سے ویو فارم کا مختصر لیکن واضح عکس نمودار کیا جا سکتا ہے۔

اکثر جدید آسیلو سکوپس میں بظاہر محض ٹرگر سویپ (بغیر فری رننگ موڈ کے) نظر آتی ہے۔فری رننگ موڈ میں ٹائم بیس جنریٹر ، حقیقی آسی لیٹر کی طرح کام کر رہا ہوتا ہے جو سکرین سے قطع نظر مسلسل سویپ فراہم کر رہا ہوتا ہے چاہے ان پٹ سگنل موجود ہو یا نہ موجود ہو۔ اس لئے بظاہر سنکرونائزیشن کی ضرورت محسوس ہوتی ہے تاکہ استعمال کے قابل نتائج حاصل کئے جا سکیں۔ اس طرح کے ”لاک“ کے حصول کا سب سے آسان طریقہ یہ ہے کہ ٹائم بیس فریکوئنسی کو بڑی احتیاط کے ساتھ اس طرح متعین کیا جائے تاکہ ان پٹ فریکوئنسی کا پورے ہندسوںمیں یعنی انٹیگر (Integer) جزو ضربی حاصل ہو سکے۔اس کے نتیجے میں، تھیوری کے مطابق، ایک مستحکم ٹریس حاصل ہوگی جس سے سائکلز ایک خاص تعداد میں سکرین پر نظر آئیں گی۔مثال کے طور پر اگر ٹائم بیس فریکوئنسی کو، ان پٹ سگنل کی فریکوئنسی کی نسبت پانچویں (5/1) حصے پر متعین کیا جائے تو سکرین پر مستحکم ٹریس کے نتیجے میں ان پٹ سگنل کی پانچ سائیکلز نظر آئیں گی۔

درحقیقت عملی طور پر اس طریقے سے مستحکم نتائج حاصل کرنا ممکن نہیںباوجود اس کے کہ چاہے ان پٹ فریکوئنسی تبدیل بھی نہ ہو رہی ہو۔اس کی وجہ یہ ہے کہ ٹائم بیس آسی لیٹر کی فریکوئنسی میں قدرے انحراف کا عنصر پایا جاتا ہے۔آپ بڑی احتیاط سے ٹائم بیس کی فریکوئنسی متعین کر کے مستحکم ٹریس حاصل کرتے ہیںلیکن چند سیکنڈ کے اندر اندرنظر آنے والی ویو فارم حرکت کرنا شروع کر دیتی ہے چاہے فریکوئنسی میں انحراف 0.1Hz ہی کا کیوں نہ ہو۔ہائی ان پٹ فریکوئنسی اور ہائی سویپ رفتار پر شاید یہ بھی ممکن نہ ہو کہ آپ مختصر سے وقفے کے لئے بھی مستحکم ٹریس حاصل کرنے کے لئے ٹائم بیس فریکوئنسی کو متعین کر پائیں۔اس مسئلے کے حل کے لئے سنکرونائزیشن سرکٹ استعمال کیا جاتاہے جس میں ٹائم بیس فریکوئنسی کو ، ان پٹ سگنل کی فریکوئنسی کی مدد سے قدرے بڑھا دیا جاتا ہے۔ (اسے انگریزی میں ٹائم بیس فریکوئیسنی کو ان پٹ فریکوئنسی سے PULLکرنا کہتے ہیں)تاکہ ٹائم بیس فریکوئنسی ایک ہی رہے اور درست حد میں لاک ہو سکے۔سنکرونائزیشن کنٹرول کی مدد سے ٹائم بیس فریکوئنسی کی ”پل۔ان“ حد کو متعین کیا جاسکتا ہے اور اکثر حالات میں یہ کافی وسیع حد (رینج) ہوتی ہے۔

اس نوعیت کا ٹائم بیس سرکٹ یقینی طور پر قابل عمل اور قابل استعمال ہوتا ہے لیکن اس میں بھی چند خامیاں موجود ہیں۔ان میں سے ایک خامی یہ ہے کہ X ایکسس پر ٹریس میں درستگی نہیں رہتی۔ مسلسل تبدیل ہوتی ہوئی ٹائم بیس فریکوئنسی کی وجہ سے X ایکسس پر پیمائش (سکیل) خاصی خراب ہو جاتی ہے۔اگر بنیادی سویپ فریکوئنسی اس قدر میں ہو جو X سکیل کے نقطہ نظر سے درست بھی ہو تب بھی ایک دوسرا مسئلہ پیدا ہو جاتا ہے۔سنکرونائزیشن سرکٹ ٹائم بیس فریکوئنسی کو اتنا بڑھا دیتا (پل کرتا) ہے کہ اس سے درست ٹریس حاصل ہو سکے جس سے ٹائم بیس فریکوئنسی میں واضح انحراف پیدا ہو جاتا ہے۔ اسی کی وجہ سے X سکیلنگ میں بھی انحراف واقع ہو جاتا ہے۔

فری رننگ ٹائم بیس کی وجہ سے ایک اور خامی بھی واقع ہوتی ہے۔ وہ یہ کہ یہ ان پٹ فریکوئنسی میں بڑی تبدیلیوں پر کام نہیں کر سکتا۔ بعض اوقات ”پل۔ان“ حد عملی طور پر اتنی زیادہ نہیں ہوتی باوجود اس کے کہ سنکرونائزیشن کنٹرول کو پورا بھی کیوں نہ کھول دیا جائے۔ایسی صورت میں ان پٹ فریکوئنسی میں معمولی سی تبدیلی سے بھی ”لاک“ کی کیفیت کو ختم کرنے کے لئے کافی ہوتی ہے۔اس صورت میں ٹائم بیس فریکوئنسی کو ”فائن ٹیون“ کرنے کی ضرورت پڑ جاتی ہے۔کچھ فری رننگ ٹائم بیس آسی لیٹرز کافی وسیع ”پل۔ان“ حدود کے حامل ہوتے ہیںلیکن یہ بھی ان پٹ فریکوئنسی میں بڑی تبدیلیوں کا احاطہ کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔ ان میں چند ایک ہی فریکوئنسی میں 25% تک کی تبدیلی ہی تک کام کر پاتے ہیں۔

ٹرگرڈ ٹائم بیس آسی لیٹر میں مذکورہ بالا نقائص موجود نہیں ہوتے۔ ان پٹ فریکوئنسی میں اضافہ اور کمی واقع ہونے کے ساتھ ساتھ سکرین پر کم یا زیادہ سائکلز نمودار ہوتی رہتی ہیں جس سے مستحکم ٹریس مسلسل برقرار رہتی ہے۔مزید برآں X سکیل کی درستگی آزادنہ طور پر بالکل غیر متاثر رہتی ہے۔یہ امر حیران کن نہیں ہوگا کہ اکثر جدید آسیلو سکوپس میں فری رننگ آسی لیٹر موجود ہی نہیں ہوتا۔ جہاں فری رننگ آسی لیٹر اور ٹرگرڈ آسی لیٹر دونوں موجود ہوتے ہیں وہاں عملی طور سب سے زیادہ ٹرگرڈ آسی لیٹر ہی استعمال ہوتا ہے اور ہر قسم کی صورت حال میں قابل اعتماد نتائج مہیا کرتا ہے۔

فری رننگ آسی لیٹر کو اور آٹو میٹک ٹرگرنگ آسی لیٹر بالکل مختلف ہوتے ہیں۔ آٹو میٹک ٹرگرنگ ایسی سہولت ہے جو اس وقت موثر طور پر ٹرگر کرتی ہے جب ان پٹ سگنل ایک خاص حد تک آ جاتا ہے کہ وہ ٹرگرنگ کو رو بہ عمل کر سکے۔ کمزور ان پٹ سگنل عام طور پر کوئی ٹرگرنگ پیدا نہیں کر سکتے اور سکرین صاف ہی رہتی ہے۔ آٹو میٹک ٹرگرنگ کافی عمدہ سہولت ہے کیونکہ یہ آپ کوان پٹ سگنل کے ایک خاص حد تک پہنچنے سے پہلے کی صورت حال سے آگاہ کرتی ہے۔

صفحے کے آغاز پر جائیں

خصوصیات

ابھی تک ہم نے آسیلو سکوپس کا محض نظریاتی طور پر جائزہ لیا ہے۔یہاں پر ہم ان کی خصوصیات کا جائزہ لیں گے۔ ہم یہ بھی دیکھیں گے کہ ایک کم قیمت آسیلو سکوپ سے ہم کس قسم کی کارکردگی کی توقع رکھ سکتے ہیں۔آسیلو سکوپ کی خصوصیات کے بعض پہلو بڑے سیدھے سادے ہیں لیکن کچھ پہلو ایسے ہیں جو اتنے سادہ اور آسان نہیں ہیں جیسے پہلی نظر میں دکھائی دیتے ہیں۔

سکرین سائز :

آسیلو سکوپ کے سیدھے سادے پہلوئوں میں سے ایک اس کی ٹیوب کا سائز ہے۔کم قیمت آسیلو سکوپس میں سے اکثر میں 2½ انچ یا 3 انچ قطر کی ٹیوب استعمال کی جاتی ہے۔کچھ جدید اقسام میں ٹیوب کا عمومی سائز 100x80 ملی میٹر (تقریباً 4x3.25 انچ) ہوتا ہے۔کچھ ایسی اقسام بھی ہیں جن میں یہ سائز 150x120ملی میٹر (تقریباً 6x4.75 انچ) ہوتا ہے۔ایک عام اصول کے مطابق سکرین کا سائز جتنا زیادہ ہوگا ڈسپلے کا معیاراور سکیل کے مطابق پیمائش کی درستگی اتنی ہی زیادہ ہوگی۔مناسب طور پر بڑی سکرین والی آسیلوسکوپ کو حقیقی طور پر ایک اثاثہ قرار دیا جاسکتا ہے اور اگر آپ بڑی سکرین کے حصول کے لئے کچھ زائد ادائیگی کرتے ہیں تو یہ اس کا حق ادا کرنے کے مترادف ہے۔ایک عمدہ اور مناسب سکرین رقبہ، ملٹی ٹریس آسیلو سکوپس میں خاص طور پر اہمیت رکھتا ہے۔ ملٹی ٹریس آسیلو سکوپس کے بارے میں آگے چل کر گفتگو ہوگی۔

پرسسٹینس:

اس سے پہلے سکرین فاسفر کی پرسسٹینس کا ذکر آچکا ہے۔اکثر صورتوں میں آپ کے پاس اس کا انتخاب کرنے کی گنجائش بہت کم ہوتی ہے لیکن اگر آسیلو سکوپ خریدتے وقت اس قسم کے انتخاب کے دو یا زائد مواقع موجود ہوں تو آپ معیاری سبز/نیلی، میڈیم پرسسٹینس والی ٹیوب کی حامل آسیلو سکوپ کا انتخاب کریں۔ یہ ہر قسم کی اطلاقات اور استعمالات کے لئے محفوظ ترین انتخاب ہوگا۔اگر آپ کے کام کی نوعیت ایسی ہے کہ آپ لو فریکوئنسی پر ہی اکثر اوقات کام کرتے ہیں تو پھر طویل پرسسٹینس والی سی آر ٹی آپ کے لئے مناسب رہے گی یا پھر طویل سویپ دورانیہ والی آسیلو سکوپ بہتر رہے گی تاکہ آپ سگنل اینویلوپ اور اسی قسم کی دیگر پیمائشیں آسانی سے لے سکیں۔

بینڈ وڈتھ :

آسیلو سکوپ کی بنیادی خصوصیت اس کی بینڈ وڈتھ ہوتی ہے۔ آپ نے آسیلو سکوپس کے اشتہارات میں ”کم قیمت 20MHz آسیلوسکوپ“ جیسی خصوصیات پڑھی ہوں گی۔ایک خاص زیادہ سے زیادہ فریکوئنسی ہوتی ہے جس پر آسیلو سکوپ کام کرتی ہے۔ اس سے زائد فریکوئنسی پر آسیلو سکوپ کی کارکردگی (فریکوئنسی ریسپانس) ایک دم کم ہو جاتی ہے جوعملی طور استعمال کے قابل نہیں ہوتی۔سپیسیفیکیشن شیٹ میں بینڈ وڈتھ کو -30dB یا ملتی جلتی مقدار میں ظاہر کیا جاتا ہے۔آسیلو سکوپ کی بینڈ وڈتھ کتنی اہمیت رکھتی ہے اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ آپ کس نوعیت کے سگنلز کو جانچنا چاہتے ہیں۔آڈیو فریکوئنسی کی بالائی حدود 20KHz تک ہیں۔ اگر آپ کا کام محض آڈیو فریکوئنسی حدود کے اندر ہی رہتا ہے تو پھر درمیانی قسم کی بینڈوڈتھ والی آسیلو سکوپ آپ کے لئے کافی ہوگی۔

ایک عمومی غلطی جو عام طور پر شوقیہ تجربات کرنے والوں سے سرزدہ ہوتی ہے یہ ہے کہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ بینڈ وڈتھ اس زیادہ سے زیادہ بنیادی ان پٹ فریکوئنسی کے برابر ہوتی ہے جو آسیلو سکوپ کی ان پٹ پر فراہم کی جا سکتی ہے۔سب سے سادہ ویو فارم سائن ویو ہوتی ہے جس میں محض ایک فریکوئنسی ہوتی ہے۔بقیہ تمام مسلسل دہرائی جانے والی ویو فارمز میں ایک بنیادی فریکوئنسی کے ساتھ ساتھ اس فریکوئنسی کی ہارمونکس (بنیادی فریکوئنسی سے ضرب کھاتی ہوئی مقداریں)بھی ہوتی ہیں۔کچھ سگنلز میں بنیادی فریکوئنسی سے کئی گنا زیادہ فریکوئنسی کی طاقتور ہارمونکس موجود ہوتی ہیں جبکہ کچھ سگنلز میں محض چند کمزور سی لو فریکوئنسی ہارمونکس شامل ہوتی ہیں۔عام طور پر کوئی بھی ویو فارم جتنی گولائی کی حامل ہوگی اور اس کا اٹیک اور ڈیکے (Attack & Decay)بتدریج ہوگا اس کی ہارمونکس اتنی ہی کمزور ہوں گی۔تیز رائز اور فال (Rise & Fall)دورانیہ اور زیادہ زاویاتی شکل والی ویو فارمز کی ہارمونکس اتنی ہی زیادہ ہوں گی۔

ٹرائی اینگل ویو فارم کو ہم سائن ویو کی نسبت بہت الگ نہیں کہہ سکتے۔ اس میں بھی کم (لو) ہارمونکس ہوتی ہیں جبکہ بلند فریکوئنسی ہارمونکس سرے سے ہی نہیں ہوتیں۔سکوائر ویو کا رائز اور فال دورانیہ بہت تیز رفتار ہوتا ہے اور اس کی شکل بہت زاویاتی ہوتی ہے چنانچہ اس کی ہارمونکس بہت طاقتور ہوتی ہیں اور بنیادی فریکوئنسی کی نسبت کہیں بلند فریکوئنسی کی حامل ہوتی ہیں۔نظریاتی طور پر سکوائر ویو کی ہارمونکس بلند فریکوئنسی پر بتدریج کمزور سے کمزور تر ہوتی چلی جاتی ہیںلیکن ان کا سلسلہ لامتناہی حد تک وسیع ہوتا ہے۔عملی طور پر الیکٹرونک پرزہ جات کا سوئچنگ وقفہ، بلند فریکوئنسی ہارمونکس پر ایک حد ضرور عائد کر دیتا ہے۔ایسی ویو فارم جو بہت کم دورانیہ کی اور تیز کونوں والی (مستطیل نما) ہوتی ہے، کمزور بنیادی سگنل کی نسبت سے خاصی واضح اور طاقتور ہارمونکس پیدا کرتی ہیں۔شکل نمبر 1-6 میں چند عام نوعیت کی ویو فارمز اور ان کی ہارمونکس دکھائی گئی ہیں۔

آسیلو سکوپ کی بینڈوڈتھ کی مذکورہ بالا تفصیل اس حوالے سے ضروری ہے کہ کسی بھی بنیادی ان پٹ سگنل کو درست طور پر دکھانے کے لئے ضروری ہے کہ آسیلو سکوپ کی بینڈ وڈتھ، ان پٹ سگنل کی بنیادی فریکوئنسی کی نسبت دس گنا زیادہ ہو۔دوسری طرف اگر آپ ہائی فریکوئنسی سگنلز کا ایمپلی ٹیوڈ ناپنا چاہتے ہیں لیکن ویو فارم میں دلچسپی نہیں رکھتے یا پھر صرف سائن ویو پر کام کر رہے ہیں تو بینڈ وڈتھ کا کردار اس سے زیادہ نہیں ہوگا کہ وہ بلند فریکوئنسی سگنلز کو سکرین پر دکھا سکے۔اکثر مقاصد کے لئے 5MHz سے 10MHz تک کی بینڈ وڈتھ موزوں رہتی ہے۔آج کل دستیاب کم قیمت آسیلو سکوپس عام طور پر 20MHz بینڈ وڈتھ کی حامل ہیں۔ اس سے زیادہ بینڈ وڈتھ کی حامل آسیلو سکوپس قیمت میں بہت زیادہ ہوں گی۔ جب تک آپ کو کسی خاص مقصد کے لئے حقیقی طور پر زیادہ بینڈ وڈتھ کی ضرورت نہ پڑتی ہویا پھر کم قیمت میں زیادہ بینڈ وڈتھ کی سکوپ دستیاب نہ ہو تو پھر معیاری 20MHz بینڈ وڈتھ والی آسیلو سکوپ ہی عملی طور پر آپ کی تقریباً ساری ضروریات پوری کرنے کے لئے کافی رہے گی۔

رائز ٹائم :

بینڈ وڈتھ کے ساتھ ساتھ”رائز ٹائم“ کی خصوصیت بھی بیان کی گئی ہوتی ہے۔ اگر آپ ان پٹ پر ہائی سپیڈ سکوائر ویو دیں تو سکرین پر ویو فارم کے بڑھتے ہوئے کنارے پر فوراً پیک لیول تک رائز نمودار ہوتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ایسی ان پٹ مہیا کرنے کی صورت میں ویو فارم فوراً ہی اپنے پیک لیول تک پہنچ کر نظر آتی ہے۔سرکٹ کی فریکوئنسی ریسپانس صلاحیت محدود ہونے کے باعث سکرین پر ظاہر ہونے والے سگنل کا رائزٹائم فوراً سے کم ہی ہوتا ہے۔ یعنی سگنل فوراً ہی پیک تک نہیں پہنچتا بلکہ اس میں قدرے تاخیر واقع ہوتی ہے۔تاہم یہ امر اس وقت تک بہت زیادہ ظاہر نہیں ہوتا جب تک بہت زیادہ سویپ رفتار استعمال نہ کی جائے۔رائز ٹائم وہ پیمائش شدہ وقفہ ہے جو تیز رفتار ان پٹ سگنل کے پیک منفی وولٹیج سے پیک مثبت وولٹیج تک پہنچنے کے دوران صرف ہوتا ہے۔ایک اچھی مناسب قیمت کی آسیلوسکوپ میں رائز ٹائم کی مثالی قدر 15 سے 20نینو سیکنڈ(nS)ہوتی ہے۔تیز رفتار سگنل کا رائز ٹائم ناپتے وقت بذات خود آسیلوسکوپ کی اپنی حدود کو بھی مد نظر رکھنا ضروری ہے۔دکھائی دینے والی رفتار میں کمی کی بڑی وجہ اکثر اوقات آسیلو سکوپ کی اپنی محدود خصوصیت ہوتی ہے۔

حساسیت :

آسیلو سکوپ کی حساسیت کو عام طور پر وولٹ یا ملی وولٹ فی تقسیم کی شرح سے بیان کیا جاتا ہے۔ حساسیت کی زیادہ سے زیادہ مطلوبہ شرح کا انحصار کلی طور پر ٹیسٹنگ کی نوعیت پر ہوتا ہے۔ اکثر ضروریات کے لئے زیادہ سے زیادہ حساسیت 10 ملی وولٹ فی تقسیم کافی رہتی ہے۔لو لیول کے آڈیو سگنلز کی جانچ پڑتال کے لئے زیادہ حساسیت والی سکوپ کا انتخاب بہتر رہے گا۔خوش قسمتی سے جدید آسیلو سکوپس میں زیادہ سے زیادہ حساسیت ایک یا دو ملی وولٹ فی تقسیم ہوتی ہے اور شاید ہی آپ کو اس سے زیادہ حساسیت درکار ہو۔Y اٹینوایٹر کی مدد سے حساسیت کی وسیع حدود میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ممکن ہوتا ہے جس کی مدد سے چند سو وولٹ پیک ٹو پیک کا ان پٹ سگنل دیکھنا ممکن ہوتا ہے۔ایک وقت تھا کہ آسیلو سکوپس میں اٹینو ایٹر ایک سوئچ کی مدد سے مختلف حدود پر رکھا جاتا تھا جسے مسلسل متغیر کنٹرول (والیو م کنٹرول کی طرح) کی مدد سے مزید متعین کیا جا سکتا تھا۔ آج کل یہ خصوصیت شاذ ہی نظر آتی ہے۔اگرچہ یہ بہت عمدہ اور کارآمد خصوصیت ہے لیکن شاید آپ کو اس کے بغیر ہی گزارہ کرنا پڑے۔

تمام آسیلو سکوپس میں X ان پٹ بھی ہوتی ہے جسے Y ان پٹ کے ساتھ، دو ان پٹ سگنلز ٹیسٹ کرنے کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔دو سگنلز کو بیک وقت دیکھنے کے لئے ایک طریقہ استعمال کیا جاتا ہے جسے ”لیزاجوس“ (Lissajous )طریقہ کہتے ہیں۔ X ایمپلی فائر کی خصوصیات Y ایمپلیفائر کی نسبت کچھ کم ہوتی ہیںتاہم لیزاجوس طریقہ کار اپنانے کے لئے عمدہ خصوصیات کاX ایمپلیفائر درکار ہوتا ہے۔اس نوعیت کی چیکنگ عام طورپر آڈیو سگنلز ان پٹ کے لئے کی جاتی ہے۔

ان پٹ امپیڈینس :

آسیلو سکوپ کی معیاری ان پٹ امیپیڈینس 1M اوہم ہوتی ہے۔ اسے کپیسی ٹینس کی ایک معمولی سی مقدار سے شنٹ کیا جاتا ہے جس سے بلند فریکوئنسی پر ان پٹ امپیڈینس خاصی کم ہو جاتی ہے۔یہ ان پٹ کپیسی ٹینس جتنی کم ہو اتنی اچھی رہتی ہے تاکہ ہائی فریکوئنسی سگنلز پر بھی ان پٹ امیپیڈینس زیادہ رہے۔عام طور پر ان پٹ کپیسی ٹینس 20p ہوتی ہے لیکن مجموعی طور پر یہ اس سے کافی زیادہ ہو جاتی ہے جس کی وجہ ٹیسٹ لیڈز کی اپنی کپیسی ٹینس ہے جو اس میں جمع ہو جاتی ہے۔ان پٹ کپیسی ٹینس ہر وقت خاص اہمیت کی حامل رہے گی چنانچہ اس کم امپیڈینس کو، چند سو یا زائد کلو ہرٹز فریکوئنسی پیدا کرنے والے میڈیم یا ہائی امپیڈینس سرکٹس کی ٹیسٹنگ کرتے وقت، ہمیشہ مد نظر رکھیں۔

ٹائم بیس :

آسیلو سکوپ کی ٹائم بیس ایسی ہونی ضروری ہے جو سویپ رفتار کی وسیع حدود پر کام دے سکے۔ یہ عام طور پر 0.5 سیکنڈ یا زائد فی تقسیم سے 0.5مائیکرو سیکنڈ یا کم فی سیکنڈ تک ہو تو بہتر ہے۔فری رننگ یا آٹو میٹک ٹرگرنگ کی خصوصیت بہتر رہتی ہے تاہم لازمی نہیں۔موجودہ دور میں ٹرگرڈ سویپ کی خصوصیت اہمیت کی حامل ہے جبکہ بیرونی ٹرگر ساکٹ بھی بہتر رہے گا۔یہ اس صورت میں بھی مفید رہے گا جب سویپ رفتار سوئچ کی مدد سے منتخب کرنے کی سہولت میسر ہو جسے مسلسل متغیرکیا جا سکے۔ اس سے سوئچ کی گئی حدود میں مزید درمیانی رفتار متعین کرنے کی سہولت موجود ہوتی ہے۔

ایک اور قدرے مفید سہولت میگنی فیکیشن سوئچ کی صورت میں آسیلو سکوپ میں موجود ہوتی ہے۔ اس کی مدد سے ویو فارم کو ایک خاص شرح سے (جو عام طور پر 5 یا 10 گنا ہوتی ہے) کھینچ کر بڑا کر دیا جاتا ہے۔ یہ سوئچ سویپ رفتار کو اس نسبت سے نہیں بڑھاتا بلکہ صرف ویو فارم کو بڑا کر کے سکرین پر دکھاتا ہے۔اس کے بعد شفٹ کنٹرول (یہ عام طور پر Xشفٹ نوعیت کا ہوتا ہے) کی مدد سے ویو فارم کو حرکت دے کر اس کے کسی بھی حصے کو زیادہ تفصیل سے دیکھا جا سکتا ہے۔شکل نمبر 1-7 دیکھیں۔یہ خصوصیت ایک جیسی مسلسل ویو فارم کے لئے خاص مفید نہیں رہتی جہاں ایک سائکل دوسری سے بالکل مشابہ ہوتی ہے تاہم یہ اس وقت بہت مفید ثابت ہوتی ہے جب ویو فارم اپنی شکل کو مسلسل تبدیل کر رہی ہو اور اس کے کسی خاص حصے کا مشاہدہ کرنا ہونیز اس کی مدد سے ویو فارم کے اس حصے کو بھی دیکھا جا سکتا ہے جو ٹائم بیس ٹرگر ہونے کے وقت سے ہٹ کر بن رہا ہو۔

ٹرگر حساسیت کو وولٹیج کی بجائے تقسیم کے حوالے سے بیان کیا جاتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ جب Y ان پٹ حساسیت کو تبدیل کیا جاتا ہے تو ٹرگر حساسیت تبدیل ہوتی ہے۔جدید آسیلو سکوپس میں ٹرگر پوائنٹ کو مسلسل آنے والی ویو فارم کے کسی بھی حصے پر متعین کیا جا سکتا ہے۔

صفحے کے آغاز پر جائیں

اضافی امور

آسیلوسکوپس کے ساتھ چند اضافی چیزیں بھی ملتی ہیں۔ ان میں ٹیسٹ لیڈز جیسی بنیادی سہولت سے لے کر پاور سپلائی آؤٹ پٹس کی ایک رینج جیسی ترقی یافتہ سہولت تک شامل ہیں۔کچھ آسیلو سکوپس کے ساتھ ٹیسٹ لیڈز کا مکمل سیٹ ملتا ہے۔ یہ بنیادی نوعیت کی لیڈز ہوتی ہیں جن میں ایک طرف آسیلو سکوپ میں لگنے والا پلگ، جو عام طور پر بی این سی BNC نوعیت کا ہوتاہے، نصف میٹر یا ایک میٹر لمبی شیلڈڈ تاراور دوسری طرف کروکو ڈائل کلپس کا ایک جوڑا شامل ہوتا ہے۔تار کا وہ حصہ جس پر شیلڈ نہیں ہوتی، ممکنہ حد تک چھوٹا رکھا جاتاہے۔ یہ عام طور پر 100 سے 150 ملی میٹر تک لمبا ہوتا ہے۔

آسیلو سکوپ استعمال کرنے والے اکثر لوگ عام ٹیسٹ لیڈ کی نسبت X10 قسم کی آسیلوسکوپ پروب کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں۔X10 نام سے یہ دھوکا ہوتا ہے کہ جیسے یہ پروب آسیلوسکوپ کی حساسیت میں دس گنا اضافہ کرتی ہے۔ درحقیقت ایسا نہیں ہے بلکہ یہ پروب اس کے برعکس کرتی ہے۔یہ پروب ان

پٹ حساسیت میں دس گنا کمی پیدا کرتی ہیں۔یہ نام اس لئے رکھا گیا ہے کہ اس کے استعمال سے عملی طور پر آسیلو سکوپ کی وولٹ یا ملی وولٹ فی تقسیم والی حساسیت میں دس گنا اضافہ ہو جاتا ہے۔ مثال کے طور پر 10 ملی وولٹ فی تقسیم کی نسبت بڑھ کر 100 ملی وولٹ فی تقسیم ہو جاتی ہے۔

X10 پروب کی اصلیت یہ ہے کہ اس کی وجہ سے آسیلو سکوپ کی ان پٹ امپیڈینس دس گنا ہو جاتی ہے۔ مثال کے طور پر اگر آسیلوسکوپ کی ان پٹ امپیڈینس 1M اوہم ہے تو اس پروب کے استعمال سے یہ 10M اوہم ہو جائے گی۔اس کی وجہ سے ان پٹ کپیسی ٹینس خاصی کم ہو جاتی ہے چنانچہ بلند فریکوینسی سگنلز پر بھی امپیڈینس بڑھ جاتی ہے۔اس قسم کی پروب میں X1/X10 نام سے ایک سوئچ بھی ہوتا ہے تاکہ جب ضرورت ہو تو ان پٹ امپیڈینس کو اصل حالت میں رکھا جا سکے۔

ان پٹ امپیڈینس میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ، X10 پروب ،کروکوڈائل کلپ والی لیڈ کی نسبت استعمال میں بھی آسان ہے۔اس کی ارتھ لیڈ نسبتاً لمبی ہوتی ہے اور پروب لمبی ہوتی ہے جو مشکل رسائی والے ٹیسٹ مقامات تک آسانی سے جا سکتی ہے۔اس کی نوک سپرنگ لوڈڈ کلپ پر مشتمل ہوتی ہے جسے بوقت ضرورت تاروں سے ساتھ آسانی اور مظبوطی سے جوڑا جا سکتا ہے۔اس پروب میں دستیاب متبادل ٹپس Tips میں سے ایک انتہائی مفید ٹپ وہ ہوتی ہے جسے آی سی کی پنوں سے جوڑا جاسکتا ہے۔ اس میں آئی سی کی دو قریبی پنوں کے شارٹ ہونے کا قطعی امکان نہیں ہوتا۔

کچھ آسیلو سکوپس میں بلٹ ان کمپونینٹس ٹیسٹر موجود ہوتا ہے۔یہ عام طور پر کافی سادہ نوعیت کا ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر یہ ایک اے سی سگنل سورس ہو سکتا ہے جسے زیر جانچ کمپونینٹ سے جوڑ دیا جاتا ہے۔ اس کے بعد آسیلوسکوپ کی X اور Y ان پٹس پر، کمپونینٹ سے ملنے والے سگنلز جوڑ کر ان کی جانچ کی جاتی ہے۔اس جانچ سے کمپونینٹ کے درست یا خراب ہونے کا علم ہو جاتا ہے۔ اگرچہ یہ سہولت کافی بہتر رہتی ہے تاہم آسیلو سکوپس کی خصوصیات کا موازنہ کرتے وقت اسے بہت زیادہ اہمیت نہیں دی جاسکتی۔

اس کی نسبت زیادہ اہم اور ضروری خصوصیت مختلف پاور سپلائی آؤٹ پٹس کی ہے جو کچھ آسیلو سکوپس میں دستیاب ہوتی ہے۔ بنیادی طور ان کی دستیابی ٹریس ملٹی پلائر جیسے استعمالات کے لئے ہوتی ہے تاہم آپ اپنے سرکٹس کو بھی یہاں سے سپلائی دے سکتے ہیں۔ یہ عام طور پر +5V، +12V اور -12V آؤٹ پٹس ہوتی ہیں جن کو کافی زیادہ استعمال کیا جا سکتا ہے۔

صفحے کے آغاز پر جائیں

ملٹی ٹریس

سب سے سستی آسیلو سکوپس سنگل ٹریس والی ہوتی ہیں۔ ان میں ایک Y ان پٹ ہوتی ہے اور ایک وقت میں یہ سکرین پر صرف ایک ویو فارم دکھاتی ہیں۔ ان کا استعمال اب رفتہ رفتہ متروک ہوتا جا رہاہے۔ ان کی جگہ ملٹی ٹریس آسیلو سکوپس لے رہی ہیں۔ ملٹی ٹریس کی دو بنیاد ی اقسام دستیاب ہیں۔ ان میں ایک کو ڈوئل ٹریس اور دوسری کو ڈوئل بیم آسیلوسکوپ کہا جاتا ہے۔ ان دونوں میں بہتر بلا شبہ ڈوئل بیم نوعیت کی آسیلوسکوپ ہے جس میں خاص قسم کی دو الیکٹرون بیم والی سی آر ٹی استعمال کی جاتی ہے۔دونوں بیمز کو X پلیٹس کے ایک ہی سیٹ سے کنٹرول کیا جاتاہے لیکن Yڈیفلیکشن پلیٹیں الگ الگ اور انفرادی ہوتی ہیں۔ یہ پلیٹیں دو الگ الگ Y ایمپلی فائرز سے کنٹرول کی جاتی ہیںجن کی مدد سے ایک ہی وقت میں دو الگ الگ ویو فارمز دیکھنا ممکن ہوتا ہے۔ ڈسپلے معیار کے اعتبار سے ڈوئل بیم والی آسیلوسکوپ، ڈوئل ٹریس والی آسیلوسکوپ کی نسبت اگرچہ زیادہ بہتر ہوتی ہے تاہم کم قیمت کے باعث ڈوئل ٹریس آسیلوسکوپ ہی عام طور پر انتخاب میں آتی ہے۔

ڈوئل ٹریس والی آسیلوسکوپس میں بیان کردہ روایتی سرکٹس ہی استعمال کئے جاتے ہیں تاہم اس میں ٹریس ڈبلر نام کا ایک اضافی سرکٹ بھی لگایا جاتا ہے۔ٹریس ڈبلر دونوں ان پٹس کو مسلسل سوئچ کراتا ہے اور دونوں سگنلز کو ڈی سی آفسیٹ فراہم کی جاتی ہے تاکہ سکرین پر دونوں کو ایک کے بعد دوسری کی ترتیب سے ایک ہی وقت میں دکھایا جا سکے۔

دہری ٹریس حاصل کرنے کے لئے دو سگنلز کے مابین سوئچنگ کے دو طریقے مستعمل ہیں۔ ایک کو متبادل یا آلٹرنیٹ موڈ کہتے ہیں ۔اس میں آسیلو سکوپ سے پہلی سویپ پر چینل 1 کا سگنل جوڑا(کپل کیا) جاتا ہے اور دوسری سویپ پر چینل 2 کا سگنل ، تیسری سویپ پر پھر چینل 1 کا سگنل اور چوتھی سویپ پر چینل 2 کا سگنل اور یہ اسی ترتیب سے باری باری دکھائے جاتے ہیں۔ عام طورپر اس طریقے سے بہت عمدہ معیار کی ٹریس حاصل ہوتی ہے۔ اس میں نقص یہ ہے کہ 50H سے کم فریکوئنسی کے سگنلز پر ایک سگنل سے دوسرے سگنل پر سوئچنگ کا مرحلہ واضح طور نظر آتا ہے جس سے حاصل ہونے والا ڈسپلے واضح نہیں رہتا۔

اس طریقے میں ایک اور خامی یہ ہے کہ یہ قطعی درست نتائج کی ضمانت مہیا نہیںکرتا۔ایک سے دوسری ان پٹ کے درمیان باری باری سوئچنگ کی وجہ سے یہ ممکن نہیں رہتا کہ عین ایک ہی وقت میں دونوں ان پٹس کی ویو فارم دکھائی جا سکے چنانچہ دونوں ویو فارمز میں فیز کا فرق آ جاتا ہے۔شکل نمبر 1-8 میں دکھائی گئی ویو فارمز میں 180 درجے کا فیز فرق موجود ہے۔عملی طور پر ہمیشہ ایسا نہیں ہوتا بشرطیکہ سوائے بہت زیادہ سویپ رفتار نہ کی جائے۔اگر کبھی ایسا ہو جائے تو فیز کی پیمائش کرنے کی ضرورت پڑ جاتی ہے۔

ٹریس کو دگنا کرنے کا دوسرا طریقہ ”چوپڈ“Choppedموڈ کہلاتا ہے۔ اس طریقے میں دو ٹریس کے درمیان، بیم کو تیزی سے آگے اور پیچھے کی طرف حرکت دی جاتی ہے۔ شکل نمبر1-9 دیکھیں۔چونکہ ہر سویپ پر دونوں ٹریس ایک ساتھ حاصل کی جاتی ہیں چنانچہ دونوں ٹریس میں فیز کا فرق آنے کا امکان نہیں رہتا۔ اس طریقے کا ظاہری نقص یہ ہے کہ ہر ٹریس مسلسل نقطوں یا چھوٹی لکیروں پر مشتمل نظر آتی ہے۔ ان نقطوں یا چھوٹی لکیروںکی تعداد کا انحصار، ان پٹ فریکوئنسی اور چوپنگ فریکوئنسی کی باہمی نسبت پر ہوتا ہے۔عملی طور پر یہ کوئی ایسا نقص نہیں ہے جسے نظر انداز نہ کیا جا سکے۔چونکہ چوپنگ فریکوئنسی ان پٹ فریکوئنسی کی قطعی ضربی مقدار میں پیدا نہیں ہوتی چنانچہ ویو فارم کی ایک سائکل کے جو حصے غائب ہوتے ہیں ضروری نہیں کہ دوسری سائکل میں بھی وہی غائب ہوں۔ اس سے پوری ویو فارم کا مشاہدہ آسانی سے کیا جا سکتا ہے اور نقطے یا چھوٹی لکیریں کسی پریشانی کا باعث نہیں بنتیں۔

یہ طریقہ کار محض دو ٹریس حاصل کرنے پر ہی ختم نہیں ہو جاتا بلکہ دو سے زائد ٹریس حاصل کرنا بھی ممکن ہے اور آج کل دستیاب آسیلوسکوپس میں تین ٹریس بہ یک وقت حاصل کرنے کی سہولت بھی دستیاب ہے۔یہ بات ذہن میں رہے کہ دو سے زائد (ملٹی)ٹریس خوبی کافی عمدہ ہے تاہم اگر ایسی سہولت دستیاب نہیں بھی ہے تب بھی آسیلو سکوپ کی اہمیت اور مفید ہونے کی صلاحیت کم نہیں ہوتی۔

صفحے کے آغاز پر جائیں

کیا خریدنا ہے

آسیلوسکوپس کے تیارکنندگان کے درمیان مسابقت کی وجہ سے آج کل دستیاب آسیلوسکوپس میں قیمت کے بہت زیادہ فرق کے بغیر اچھی خاصی خصوصیات موجودہیں۔ایک عام اور نسبتاً سادہ آسیلو سکوپ جتنی سستی آج ہے، ماضی میں کبھی نہیں رہی۔کم قیمت آسیلوسکوپ میں مثالی طور پر دستیاب خصوصیات میں مندرجہ ذیل شامل ہیں:

                بینڈ وڈتھ         20MHz
                ٹریس         ڈبل یا ٹرپل
                حساسیت         1mVیا 2mV فی تقسیم
                مختلف         ٹائم بیس رفتار وغیرہ

مندرجہ بالا خصوصیات، عام شوقیہ کام کرنے والے اصحاب کی عمومی ضروریات کے لئے کافی مناسب ہیں بلکہ اگر ان کو ضرورت سے زیادہ کہا جائے تو غلط نہیںہوگا۔اس کے علاوہ جدید آسیلو سکوپس کی بناوٹ اور معیار کافی بہتر اور عمدہ ہے اور اگر آپ نئی آسیلو سکوپ خریدتے ہیں تو ابتدائی چند سال تک اس میں کوئی خامی واقع نہیں ہوگی اور آپ کو کوئی دشواری پیش نہیں آئے گی۔

اگر آپ استعمال شدہ (سیکنڈ ہینڈ) آسیلو سکوپ خریدنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو آپ کو خاصا محتاط اور ہوشیار رہنا ہوگا۔دو چار سال استعمال شدہ آسی لو سکوپ خریدنا زیادہ بہتر اور محفوظ رہے گا تاہم آپ کو یہ جائزہ لینا پڑے گا کہ یہ آسیلو سکوپ عمدہ طور پر کام کر رہی ہے اور بظاہر اس کے اوپر ایسی کوئی علامت موجود نہیں ہے جو خراب یا بے احتیاطی سے استعمال کی نشاندہی کر رہی ہو۔قیمت کے لئے بھی آپ کو بحث کرنی پڑے گی۔

بہت زیادہ پرانی آسیلو سکوپ خریدنے میں نقصان کے اندیشے زیادہ ہیں اور اس کا مشورہ دینا بہت مشکل ہے۔پرانی آسیلو سکوپ کی زندگی خاصی کم ہوتی ہے، وزن میں زیادہ اور حجم میں بڑی ہونے کی وجہ سے اسے مناسب جگہ پر رکھنا بھی ایک کام ہوتا ہے۔ممکن ہے کہ آپ کو بہت اچھی خصوصیات کی پرانی سکوپ بہت کم قیمت میں مل جائے لیکن ایسی سکوپ کا انتخاب کرتے وقت یہ اصول ہمیشہ ذہن میں رکھیں کہ ”آپ جتنی قیمت ادا کریں گے ویسی ہی چیز حاصل کریں گے“۔

زیادہ پرانی آسیلوسکوپ خریدتے وقت یہ بات بھی ذہن میں رکھیں کہ یہ کئی مرتبہ کھل چکی ہوگی نیز یہ کہ اگر اسے مرمت کی دوبارہ ضرورت پیش آتی ہے تو اس کے فاضل پرزہ جات بھی دستیاب ہوں گے کہ نہیںنیز یہ کہ اس کی مرمت کی لاگت بھی آپ برداشت کر پائیں گے یا نہیں۔ایسے واقعات ہو چکے ہیں کہ مرمت کی لاگت، آسیلوسکوپ کی قیمت خرید کے قریب پہنچ گئی۔ ایسی صورت حال آپ کے لئے یقینا قابل قبول نہیں ہوگی۔ یہ بات بھی ذہن میں رہے کہ پرانی سکوپ کی سی آر ٹی خستہ حالت میں ہوتی ہے اور وہ اپنی زندگی کا بیشتر حصہ مکمل کر چکی ہوتی ہے۔

صفحے کے آغاز پر جائیں

کنٹرولز اور سوئچز

جب آپ آسیلو سکوپ خرید کر پہلی مرتبہ استعمال کرنے کی کوشش کریں گے تو اکثر چیزیں آپ کو پریشان کریں گی۔ بہت سارے سوئچ اور ناب آپ کی قوت فیصلہ کو متزلزل کر دیں گے۔ لیکن پریشان ہونے اور الجھنے کی ضرورت نہیں۔ بغور مشاہدہ کرنے پر آپ دیکھیں گے کہ اکثر کنٹرول اور سوئچ استعمال میں سیدھے سادے ہیں، آپ جلد ہی ان سے مانوس ہو جائیں گے۔ اگرچہ سوئچ، کنٹرول اور دیگر چیزیں بڑی حد تک آسیلو سکوپ کی نوعیت پر منحصر ہوں گی تاہم عام طور پر لازمی کنٹرولز وغیرہ کے بارے میں آپ کو یہاں پر آگاہ کیا جائے گا۔ضروری نہیں کہ آپ کی آسیلو سکوپ پر موجود تمام کنٹرولز یہاں پر بیان کئے گئے ہوں تاہم ذیل میں آسیلوسکوپ کے ان تمام ضروری کنٹرولز کا جائزہ لیا جائے گا اور آپ کو ان کے استعمال سے آگاہ کیا جائے گا جو سکوپ کو استعمال کرنے کے لئے کافی ہوں گے۔مزید وضاحت اور ان کنٹرولز کے استعمال کے لئے جو یہاں پر بیان نہیں کئے گئے، آپ کی آسیلوسکوپ کا مینوئل آپ کی مدد کرے گا۔بہتر ہوگا کہ اپنی آسیلوسکوپ استعمال کرنے سے قبل اس کے ساتھ آیا ہوا مینوئل تفصیل سے پڑھ لیں۔ اس سے آپ کو اپنی سکوپ کی خصوصیات، مختلف کنٹرولز اور دیگر احتیاطی تدابیر اور ہدایات سے آگاہی ہو جائے گی۔ یہ مطالعہ نہایت ضروری ہے اور آپ کے لئے بے حد مفید ہوگا۔

برائیٹ نیس کنٹرول :

عام طور پر آسیلو سکوپ کا آن/آف سوئچ اور برائیٹ نیس کنٹرول ایک ہی ہوتا ہے۔ شاید آپ کو یاد آئے کہ ریڈیو کا آن/آف سوئچ اور والیوم کنٹرول بھی ایک ہی ہوتا تھا۔اگرچہ جدید آسیلوسکوپس میں سیمی کنڈکٹر پرزہ جات نصب ہوتے ہیں تاہم سی آر ٹی ایک ایسا حصہ ہے جو والو نوعیت کا ہے۔اسے مکمل کام کرنے کی حالت میں آنے سے پہلے کچھ وقفہ درکار ہوتا ہے تاکہ اس کا ہیٹر مناسب طور پر گرم ہو سکے۔

برائٹ نیس کنٹرول اس حوالے سے بہت اہمیت کا حامل ہے کہ اسے آپ کو مختلف ویو فارمز کے لئے بار بار متعین کرنا پڑے گا۔ابتدائی طور پر سکرین کے کناروں کے درمیان ایک سیدھی روشن لکیر، بعد میں مشاہدے میں آنے والی ویو فارمز کی نسبت بہت واضح نظر آئے گی۔ویو فارم کی ٹریس سارے مقامات پر ایک جیسی نظر نہیں آئے گی بلکہ ٹریس کے جن مقامات پر روشن نقطہ (یعنی الیکٹرون بیم) تیزی سے گزرے گا وہ کم روشن نظر آئیں گے اور جن مقامات پر قدرے تاخیر سے گزرے گا وہ زیادہ روشن ہوں گے۔سکوائر ویو اس مظہر کی سب سے واضح مثال ہے۔ عام طور پر اس ویو کا رائز اور فال ٹائم اتناکم (یعنی تیز رفتار) ہوتا ہے کہ عمودی لکیر نظر ہی نہیں آتی۔ شکل نمبر 1-10 دیکھیں۔ ایسی صورت میں برائیٹ نیس کنٹرول کو متعین کرنا ضروری ہوگا تاہم تب بھی ضروری نہیں کہ پوری ویو فارم نظر آ سکے۔

بہت کم وقفے کی اور رک رک کر آنے والی ویو فارمز کی صورت میں بھی ڈسپلے پر ٹیریس مشکل سے نظر آئے گا۔ اب پھر برائیٹ نیس کنٹرول متعین کرنا پڑے گا۔شاید اس صورت میں اسے پورا کھولنا پڑے۔یاد رکھیں کہ جب تک ضروری نہ ہو برائیٹ نیس کنٹرول کو ممکنہ حد تک کم سی کم روشنی کے لئے متعین رکھیں۔ برائیٹ نیس کنٹرول کو اس کم سے کم حد پر رکھیں جہاں ویو فارم واضح نظر آئے۔ غیر ضروری طور پر برائیٹ نیس کو زیادہ کھولنا سی آر ٹی کی سکرین پر لگے فاسفر کو کمزور کرتا ہے اور اگر بہت زیادہ دیر تک برائیٹ نیس کو پورا کھلا رکھا جائے تو فاسفر جل جانے کے امکانات ہوتے ہیں۔

فوکس کنٹرول:

واضح اور باریک سے باریک ٹریس حاصل کرنے کے لئے فوکس کنٹرول استعمال کیا جاتا ہے۔بعض آسیلوسکوپس میں ”ایسٹگماٹزم“(Astigmatism) کنٹرول کے نام سے بھی ایک کنٹرول ہوتا ہے جو درحقیقت فوکس کنٹرول ہی کی ایک قسم ہے۔اسے فوکس کنٹرول کے ہمراہ استعمال کیا جاتا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ واضح اور باریک سے باریک ٹریس سکرین پر نمودار کی جا سکے۔جدید اور نئے دور کی آسیلوسکوپس میں اس اضافی ایسٹگماٹزم کنٹرول کی ضرورت نہیں ہوتی۔

X اور Yشفٹ کنٹرول:

X اور Yشفٹ کنٹرول کی مدد سے ٹریس کو سکرین پر اوپر نیچے اور دائیں بائیں حرکت دی جا سکتی ہے۔عام طور پر Yشفٹ کنٹرول کی مدد سے ٹریس کو درمیان میں اور X شفٹ کنٹرول کی مدد سے ٹریس کو بائیں جانب اس طرح حرکت دی جاتی ہے کہ ٹریس کا آغاز کنارے سے ہو۔ڈوئل بیم یا ڈوئل ٹریس خصوصیت کی حامل آسیلو سکوپس میں ہر ایک چینل کے لئے انفرادی Y شفٹ کنٹرول ہوتا ہے۔کچھ آسیلو سکوپس میں ایک ایسا کنٹرول بھی موجود ہوتا ہے جو ٹریس کو گھمانے کے لئے کام کرتا ہے تاہم اکثر اوقات یہ پری سیٹ نوعیت کا کنٹرول ہوتا ہے۔ اس کی مدد سے ٹریس کو، سکرین پر موجود گراف کے ساتھ سیدھا رکھنے کی سہولت حاصل ہوتی ہے۔

حساسیت کنٹرول:

Yحساسیت کو کنٹرول کرنے کے لئے مختلف حدود کی اٹینوایشن رینج کو سوئچ کی مدد سے منتخب کیا جاتا ہے۔ ممکنہ طور پر اس کے ساتھ مسلسل متغیر ہونے والا والیوم کنٹرول نوعیت کا اٹینوایٹر بھی موجود ہو سکتا ہے۔اس کی مدد سے عام طور پر 20dB مرحلوں میں حساسیت کو کنٹرول کیا جاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ سوئچ کی ہر اگلی پوزیشن پر 20dB کا فرق رکھا جاتا ہے۔اس کے بعد والیوم کنٹرول نوعیت کے اٹینوایٹر کی مدد سے ٹریس کو مطلوبہ بلندی تک درست متعین کیا جا سکتا ہے۔جدیدنوعیت کی آسیلوسکوپس میں والیوم کنٹرول نوعیت کے اٹینوایٹر کی بجائے سوئچ نوعیت کا اٹینوایٹر وسیع حدود کے انتخاب کے لئے دستیاب ہوتا ہے۔ ان حدود میں مندرجہ ذیل شامل ہیں۔

                2mV         5mV         10mV
                20mV         50mV         100mV
                200mV         500mV         1V
                2V         5V         10V

اگرچہ یہ حدود بڑے ان پٹ وولٹیج کے لئے مناسب نظر نہیں آتیں تاہم یاد رکھیں کہ X10 پروب کی مدد سے ان حدود کی مدد سے 100 فی تقسیم کی حد آسانی سے حاصل کی جا سکتی ہے۔

زیادہ تعداد میں سوئچ ایبل اٹینوایشن کی سہولت سے اگرچہ وولٹیج کی پیمائش درستگی کے ساتھ کی جا سکتی ہے تاہم مسلسل متغیر ہونے والے کنٹرول کی غیر موجودگی میں ٹریس کی بلندی کو کنٹرول کرنا ممکن نہیں رہتا جس کے باعث سکرین کے سارے حصے کا استعمال بھی نہیں کیا جا سکتا۔ اگرچہ دونوں کنٹرولز کی موجودگی ضروری ہے تاہم سستی اقسام کی سکوپس میں دونوں کا ایک ساتھ موجود ہونا بہت کم دیکھنے میں آتا ہے۔اگر آپ کی سکوپ میں مسلسل متغیر ہونے والا اٹینوایٹر لگا ہوا ہے تو یہ بات یاد رکھیں کہ Y کیلی بریشن صرف اسی وقت ہی درست ہو گی جب اسے (اٹینوایٹر کو)آپ کم سے کم قدر پر رکھیں گے۔ڈوئل بیم یا ڈوئل ٹریس میں ہر چینل کے لئے الگ Y اٹینوایٹر کنٹرول موجود ہوتا ہے۔

حساسیت کنٹرول کی غیر موجودگی میں ٹائم بیس سویپ رفتار کو عام طور پر ایک ملٹی وے سوئچ (بینڈ سوئچ) کی مدد سے متعین کیا جاتا ہے۔ اس کی درجہ بندی بھی اٹینوایٹر کی طرح 1, 2, 5, 10 کی ترتیب سے ہوتی ہے۔ان حدود کی درمیانی قدروں کو متعین کرنے کے لئے ایک ویری ایبل کنٹرول موجود ہوتا ہے۔ یہاں پر بھی یاد رکھیں کہ ویری ایبل سویپ کنٹرول کو صفر پر رکھ کر ہی X کیلی بریشن کی جا سکتی ہے۔

ٹرگر لیول کنٹرول:

یہ ٹائم بیس حصے کا اہم کنٹرول ہے۔اسے سنکرونائزیشن لیول کنٹرول بھی کہا جاتا ہے۔ یہ عام طور پر دو حصوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ پہلے حصے میں ایک سوئچ کی مدد سے مثبت یا منفی ٹرگر لیول منتخب کیا جاتا ہے جبکہ دوسرے حصے میں ویری ایبل کنٹرول کی مدد سے ٹرگر لیول کو متعین کیا جاتا ہے۔جدید سکوپس میں یہ دونوں حصے ایک ہی کنٹرول کی شکل میں دستیاب ہیں جن میں صرف ایک ویری ایبل کنٹرول استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ کنٹرول درمیان میں صفر، دائیں جانب مثبت لیول اور بائیں جانب منفی لیول متعین کرنے کے لئے ہوتا ہے۔

ٹرگر لیول کنٹرول کے اثرات کو زیادہ بہتر انداز میں سمجھنے کے لئے شکل نمبر 1-11 میں دی گئی ویو فارم ملاحظہ کریں۔ویو فارم (a) میں ٹرگر لیول صفر پر رکھا گیا ہے اور سویپ کا آغاز ان پٹ ویو فارم کے صفر کراس اوور مقام پر سے ہوتا ہے۔ ویو فارم (b) میں زیادہ مثبت ٹرگر لیول رکھا گیا ہے چنانچہ سویپ کا آغاز اس وقت تک نہیں ہوتا جب تک ان پٹ ویو فارم زیادہ مثبت لیول تک نہ پہنچ جائے۔ویو فارم (c) میں زیادہ منفی ٹرگر لیول رکھا گیا ہے چنانچہ سویپ کا آغاز اس وقت تک نہیں ہوتا جب تک ان پٹ ویو فارم زیادہ منفی لیول تک نہ پہنچ جائے۔

سوئچز:

گھومنے والے کنٹرولز کے ساتھ ساتھ آسیلو سکوپس میں پش بٹن اور سلائیڈ سوئچ بھی موجود ہوتے ہیں۔ اس حصے میں ہم ان کا جائزہ لیں گے۔یہ سوئچ متعدد اہم افعال کو کنٹرول کرتے ہیں۔ تمام نئی و پرانی آسیلو سکوپس میں اے سی اور ڈی سی کپلنگ منتخب کرنے کے لئے سوئچ موجود ہوتا ہے۔ کئی الیکٹرونک سرکٹس میں ایسے سگنلز موجود ہوتے ہیں جو اے سی کی بجائے بڑی حد تک یا مکمل طور پر متغیر ڈی سی نوعیت کے ہوتے ہیں۔ دوسرے الفاظ میں یہ سگنلز گرائونڈ کی نسبت ہمیشہ مثبت لیول پر ہوتے ہیں یا پولیریٹی میں کبھی منفی نہیں ہوتے۔ (یہاں پر یہ فرض کیا گیا ہے کہ سکوپ عام آلات کی طرح منفی گرائونڈ پر مشتمل ہے)۔

مثال کے طور پر ایک سادہ سے ایمپلی فائر سرکٹ میں، جو شکل نمبر 1-12 میں دکھایا گیا ہے، ان پٹ پر لگا ہوا پوٹینشل ڈیوائیڈر (رزسٹر R1,R2) سرکٹ کی ان پٹ اور آئوٹ پٹ کو 4.5V پر بائس کرتاہے۔ اگر ان پٹ سگنل 200mV یعنی 0.02V پیک ٹو پیک ہے تو یہ ایمپلی فائر کی ان پٹ پر 4.4V سے 4.6V تک کے متغیر وولٹ فراہم کرے گا۔ایمپلی فائر کا وولٹیج گین تقریباً 10 ہے جو تقریباً 2V پیک ٹو پیک کی آئوٹ پر فراہم کرنے کا باعث ہوگا۔اس طرح آؤٹ پٹ پر وولٹیج کی مقدار 3.5V سے 5.5Vکے درمیان رہے گی۔آسیلو سکوپ کو ڈی سی کپلنگ کے ساتھ استعمال کرنے پرآپ پیک ٹو پیک سگنل وولٹیج ہی چیک کرنے تک محدود نہیں رہیں گے۔ آپ سرکٹ میں متغیر ہونے والے ڈی سی وولٹیج بھی ناپ سکیں گے جن کی مدد سے بائسنگ میں ہونے والے نقائص کا جائزہ لیا جا سکتا ہے۔

آسیلو سکوپ کو ڈی سی کپلنگ کے ساتھ استعمال کرتے ہوئے، (یہ فرض کرتے ہوئے کہ زیر جانچ سرکٹ میں دہری سپلائی (مثبت، گراؤنڈ، منفی) استعمال نہیں کی گئی) ان پٹ ہمیشہ مثبت ہوگی۔اگر آپ ٹریس لائن کو سکرین کے مرکز میں متعین کر دیں تو اس صورت میں سکرین کا صرف بالائی نصف حصہ ہی استعمال ہوگا۔ اس صورت میں بہتر ہوگا کہ X شفٹ کنٹرول کی مدد سے ٹریس کو چند تقسیم نیچے کر لیں تاکہ سکرین کا سارا حصہ استعمال میں آجائے۔شکل نمبر 1-13میں دکھائی گئی ٹریس 3.5V سے 5.5Vکے درمیان متغیر ہوتے ہوئے ان پٹ سگنل کی ہے۔ X شفٹ کنٹرول کی مدد سے ٹریس کے صفر وولٹ لیول کو سکرین کے نچلے حصے سے ایک تقسیم اوپر رکھا گیا ہے۔

اے سی کپلنگ کے ساتھ ایک مسئلہ یہ پیش آتا ہے کہ یہ ہائی پاس فلٹرنگ کی کچھ مقدار پیدا کرتی ہے۔عام طور پر آسیلو سکوپ کی ان پٹ رزسٹینس کی نسبت کپلنگ کپیسیٹر کافی مقدار کا رکھا جاتا ہے تاکہ فریکوئنسی ریسپانس کی نچلی حد کم قدر پر (مثالی طور پر 5Hz) رہے۔اس سے عام طور پر ویو فارم میں کوئی شکستگی (ڈسٹارشن) واقع نہیں ہوتی تاہم کم فریکوئنسی کے سکوائر ویو سگنلز پر قدرے شکستگی نظر آسکتی ہے۔شکل نمبر 1-14 میں ایک ہی سکوائر ویو فارم کو ڈی سی کپلنگ اور اے سی کپلنگ کے ساتھ استعمال کرنے سے ڈسپلے میں پیدا ہونے والے فرق کو واضح کیا گیا ہے۔

اگر حالات اجازت دیں تو خالص اے سی سگنلز کی بجائے متغیر ہونے والے ڈی سی سگنلز کی پیمائش اور مشاہدے کے لئے ہمیشہ ڈی سی کپلنگ استعمال کریں۔ اگر آپ ایسے ایمپلی فائر کی آئوٹ پٹ سے جس کی ڈی سی بائس چند وولٹ ہے، بہت کم لیول کا سگنل دیکھنا چاہتے ہیںتو ڈی سی کپلنگ سے ایسا ممکن نہیں ہوگا۔کمزور سگنل کو سکرین پر لانے کے لئے حساسیت کو زیادہ رکھنا پڑے گا جس کی وجہ سے سگنل میں موجود ڈی سی اجزا ٹریس کو سکرین کے بالائی حصے سے بھی اوپر لے جائیں گے۔ اگرچہ ایکس شفٹ کنٹرول سے ٹریس کو سکرین تک محدود رکھا جا سکتا ہے لیکن اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ایسی پاورسپلائی میں جس کی آئوٹ پٹ 30V ہو، شور اور رپل ناپنے کی صورت میں صورت حال اور بھی خراب ہو جائے گی۔چنانچہ ان حالات میں ڈی سی کپلنگ کی بجائے اے سی کپلنگ استعمال کرنا ضروری ہوگا۔

اکثر آسیلو سکوپس میں اب تین حالتوں والا سوئچ بھی لگایا جا رہا ہے۔ اس میں اے سی کپلنگ، ڈی سی کپلنگ اور گرائونڈ ، تین حالتوں میں سے ایک منتخب کی جا سکتی ہے۔گرائونڈ حالت میں کپلنگ کپیسٹر کو شارٹ سرکٹ کر کے Y ایمپلی فائر کو جانے والی ان پٹ کو ان پٹ ساکٹ سے کاٹ کر گرائونڈ سے ملا دیا جاتا ہے۔یہ حالت اس وقت استعمال کی جاتی ہے جب آسیلو سکوپ کو اے سی پر رکھ کر اس کی ان پٹ پر طاقتور ڈی سی سگنل فراہم کیا جاتا ہے اور اٹینو ایٹر کو بلند حساسیت پر رکھا جاتا ہے۔ اس سے ٹریس سکرین سے بہت باہر نکل جاتی ہے۔ ایسی صورت میں آپ کو ان پٹ پر لگے کپلنگ کپیسیٹر کے عمل کو مکمل ہونے اور اسے ان پٹ سگنل کی نئی ڈی سی آپریٹنگ حالت کے مطابق متعین ہونے کے لئے کافی دیر انتظار کرنا پڑے گا تاکہ ٹریس واپس سکرین پر نمو دار ہو سکے۔کچھ اقسام کیX10پروبس میں X1, X10 سوئچ پر REF یا ملتی جلتی سیٹنگ بھی ہوتی ہے۔ یہ آسیلو سکوپ کی اے سی/ڈی سی کپلنگ سوئچ پر دی گئی ”گرائونڈ“ سیٹنگ جیسی ہی ہوتی ہے۔

سویپ جنریٹر کے ساتھ بھی کچھ سوئچ منسلک ہوتے ہیں۔ ان میں سے ایک ”میگنی فیکیشن“ سوئچ کہلاتا ہے جس کے بارے میں تفصیل سے ذکر آ چکا ہے۔ایک اور سوئچ +/- نشان کے ساتھ ہوتا ہے۔یہ سوئچ منفی یا مثبت نصف سائکل پر ٹرگرنگ کے انتخاب والے سوئچ سے الگ ہوتا ہے۔ یہ ایسا سوئچ ہے جو یہ انتخاب کرتا ہے کہ سویپ جنریٹر کو ان پٹ سگنل کے بڑھتے ہوئے کنارے (اوپر جاتے ہوئے) پر ٹرگر کرانا ہے یاگرتے ہوئے(نیچے آتے ہوئے) کنارے پر۔شکل نمبر 1-15 میں دکھائی گئی ویو فارمز ٹرگرنگ کے ان دونوں طریقوں کے اثرات ظاہر کر رہی ہیں۔یہ مثبت ٹرگر وولٹیج پر لی گئی ویو فارمز ہیں۔ شکل نمبر 1-16 میں ان کی متبادل منفی ٹرگر وولٹیج پر لی گئی ویو فارمز دکھائی گئی ہیں۔

اگر آپ کی آسیلوسکوپ میں بیرونی ٹرگر ان پٹ موجود ہے تو اس میں اندرونی اور بیرونی ٹرگر ان پٹ کو منتخب کرنے کے لئے ایک سوئچ بھی موجود ہوگا۔اگر سکوپ میں ڈوئل ٹریس یا ڈوئل بیم کی سہولت موجود ہے تو پھر جب اندرونی ٹرگرنگ منتخب کی جائے گی تو سنکرونائزیشن سورس کے طور پر چینل 1 اور چینل2 کو منتخب کرنے کے لئے بھی ایک سوئچ دستیاب ہوگا۔اکثر آسیلوسکوپس میں سویپ جنریٹر کو X ایمپلی فائر سے منقطع کرنے کی سہولت بھی دستیاب ہوتی ہے تاکہ X ان پٹ پر بیرونی ان پٹ فراہم کی جا سکے۔ڈوئل ٹریس نوعیت کی سکوپ میں چینل 2 ان پٹ کو X ایمپلی فائر کی ان پٹ کے طور پر استعمال کرنے کی سہولت دی جاتی ہے۔

مزید ٹائم بیس انتخاب میں ہائی پاس اور لو پاس فلٹرز شامل کرنے کی سہولت دی جاتی ہے جسے ٹرگر سرکٹ کے ان پٹ میں جوڑ کر سگنل کو اس میں سے گزارا جاتا ہے۔ یہ فلٹرز اس وقت درکار ہوتے ہیں جب برقی شور (نائز) مسائل پیدا کر رہا ہو اور ہموار ٹریس حاصل کرنا دشوار ہوجائے۔درحقیقت اس نوعیت کے مسائل کا باعث سگنل میں شامل برقی شور نہیں ہوتا۔ان پٹ سگنل اس صورت میں یہ مسئلہ پیدا کرتا ہے جب سگنل اس نوعیت کا ہو کہ جس میں ہائی فریکوئنسی سگنل کو لو فریکوئنسی سگنل سے ماڈولیٹ کیا گیا ہو (شکل نمبر 1-17) یا ایسا سگنل جس میں لو فریکوئنسی سگنل کو ہائی فریکوئنسی سگنل سے ماڈولیٹ کیا گیا ہو (شکل نمبر 1-18)۔لو پاس فلٹر کو ٹرگر سرکٹ یں شامل کر کے ہائی فریکوئنسی نائز/ماڈولیشن کے مسئلے کو دور کیا جا سکتا ہے جبکہ ہائی پاس فلٹر کو ٹرگر سرکٹ یں شامل کر کے لو فریکوئنسی نائز/ماڈولیشن کے مسئلے کو دور کیا جا سکتا ہے ۔اگر ہموار ٹریس حاصل کرنے میں دشواری ہو رہی ہو تو ایک یا دونوں فلٹرز کو ٹرگر ان پٹ میں شامل کر کے دیکھیں کہ نقص دور ہو گیا ہے یا نہیں۔ اکثر صورتوں میں اس طرح مسئلہ حل ہو جاتا ہے۔

ٹائم بیس میں ایک اور سہولت بھی مہیا کی جاتی ہے جسے اے سی/ڈی سی کپلنگ کہا جاتا ہے۔ یہ ٹرگر سرکٹ میںفراہم کی جاتی ہے۔ایک اور سہولت ”مینز“ کہلاتی ہے۔ اس میں مین اے سی پاور سپلائی کوٹرگر سرکٹ کے سگنل سورس کے طور پر استعمال کرنے کی سہولت دی جاتی ہے۔عملی طورپر یہ بہت کم استعمال ہونے والی خصوصیت ہے۔

ڈوئل ٹریس آسیلو سکوپ میں ایک سوئچ کی مدد سے سنگل یا ڈوئل ٹریس انتخاب کرنے کی سہولت دی جاتی ہے۔ ڈوئل بیم آسیلوسکوپ میں ایسا کوئی انتخاب موجود نہیں ہوتا تاہم اس میں الگ الگ برائیٹ نیس کنٹرول موجود ہوتے ہیں۔ اگر آپ کو ایک ہی ٹریس درکار ہو تو دوسری غیر استعمال شدہ ٹریس کے برائیٹ نیس کنٹرول کو مکمل بند کر کے صرف ایک ٹریس حاصل کی جا سکتی ہے۔اگر ٹریس ڈبلر سرکٹ میں سوئچڈ اور آلٹرنیٹ دونوں موڈ دستیاب ہیں تو اس کے لئے ایک سوئچ موجود ہوگا۔ تاہم اکثر اوقات یہ عمل خود کار ہوتا ہے اور سکوپ میں اسے خود بخود منتخب کرنے کا سرکٹ لگا ہوتا ہے۔

ڈوئل ٹریس/بیم سکوپ میں بعض اوقات ایک ایسا سوئچ بھی موجود ہوتا ہے جس کی مدد سے چینل 2 کے سگنل کو الٹایا (انورٹ کیا) جا سکتا ہے۔یہ ان دو سگنلز کا موازنہ کرنے میں مفید رہتا ہے جہاں ایک، دوسرے کی نسبت 180o کے فرق سے ہو۔ایک سگنل کو انورٹ کرنے سے دونوں ایک ہی فیز میں آجاتے ہیںجس سے سکرین پر دونوں کا موازنہ کرنا آسان ہو جاتاہے۔ کچھ آسیلو سکوپس میں ایک کمپیریزن موڈ بھی ہوتا ہے جس میں چینل 1 اور چینل 2 کے سگنلز کے وولٹیج ڈفرینس پر مشتمل ویو فارم سکرین پر نمودار کی جاتی ہے۔یہ موڈ اس صورت میں کارآمد ثابت ہوتا ہے جب دونوں سگنلز دیکھنے میں ایک جیسے ہوں اور بظاہر ان میں کوئی فرق نظر نہ آرہا ہو۔ ایک چینل کو الٹانے (انورٹ) کی خصوصیت، اس کمپیریزن موڈ کے ساتھ مل کر بہت اہمیت کی حامل ہو جاتی ہے کیونکہ اس مئوخرالذکر موڈ سے حاصل ہونے والے نتائج اسی صورت میں مفید ہوتے ہیں جب دونوں سگنلز ایک ہی فیز میں ہوں۔

اس باب میں بیان کردہ افعال اور کنٹرولز کو سمجھنے کے بعد اب آپ نے آسیلوسکوپ کو استعمال کرنے اور اسے سرکٹس کی جانچ پڑتال کرنے کے لئے متعین کرنے کی تیاری کر لی ہے۔ بہتر ہو گا کہ تجرباتی طور مختلف سگنلز پر جانچ پڑتال کرتے ہوئے ممکنہ حد تک تمام کنٹرولز اور سوئچز کو چھیڑ چھاڑ کرتے ہوئے تجربات کریں اور ان کے اثرات کا بغور مشاہدہ کر لیں۔ عملی تجربے کا کو متبادل نہیں ہوتا چنانچہ اگر آپ چند گھنٹے آسیلو سکوپ کو مختلف طریقوں سے استعمال کرکے تجربات سے گزرتے ہیں تو یہ آپ کے لئے بہترین نقطہ آغاز ہوگا۔

صفحے کے آغاز پر جائیں

حصہ دوم

آسیلو سکوپ کا استعمال

تعارف

جب آپ اپنی آسیلوسکوپ کے تمام کنٹرولز سے متعارف ہو جائیں گے اور ان کی استعداد اور کارکردگی سے واقفیت حاصل کر لیں گے تو آپ آسانی سے اس کی مدد سے جانچ پڑتال کا عمل سرانجام دے سکیں گے۔ایک اچھی آسیلو سکوپ تقریباً ہر قسم کے الیکٹرونک سرکٹس کی جانچ پڑتال اور ٹیسٹنگ کرنے کے لئے بہت مفید آلہ ثابت ہوتی ہے۔مناسب سی تکنیکی معلومات کو استعمال کرتے ہوئے یہ ممکن ہے کہ عملی طور پر تقریباً تمام الیکٹرونک سرکٹس کے نقائص کی تشخیص کر کے ان کو دور کیا جا سکے اور سرکٹ کو فعال بنایا جا سکے۔یہ کہنا درست نہیں ہوگا کہ معمولی سی یا کم تکنیکی معلمومات کے ساتھ آسیلو سکوپ کااستعمال آپ کے مسائل کو حل کر سکے گا۔کسی بھی الیکٹرونک ٹیسٹنگ کے لئے آپ کی معلومات اور مہارت جتنی زیادہ ہوگی اور زیر جانچ آلے کے بارے میں آپ جتنی زیادہ معلومات رکھتے ہوں گے، اس کو درست کرنے کے امکانات اتنے ہی زیادہ ہوں گے۔دوسری طرف یہ بھی ہے کہ آسیلو سکوپ سے مفید نتائج حاصل کرنے کے لئے آپ کو الیکٹرونکس میں بہت زیادہ مہارت بھی درکار نہیں ہوگی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آسیلو سکوپ کو استعمال کرنے اور اس سے مفید نتائج حاصل کرنے کے لئے یہ لازمی نہیں کہ آپ الیکٹرونکس میں بہت زیادہ مہارت رکھتے ہوں۔ آسیلو سکوپ کی مدد سے ایک نو آموز اور شوقیہ تجربات کرنے والے اصحاب بھی بہت جلد یہ ادراک حاصل کر لیتے ہیں کہ الیکٹرونک سرکٹس کس طرح کام کرتے ہیں۔ اس طرح ان کو آسیلوسکوپ کی افادیت اور اس کے استعمال سے مفید نتائج حاصل کرنے میں نہ تو بہت زیادہ وقت لگتا ہے اور نہ ہی زیادہ دشواری ہوتی ہے۔

آسیلو سکوپ کی مدد سے سب سے آسان جانچ پڑتال لینئر (آڈیو ایمپلی فائرز وغیرہ) سرکٹس کی ہوتی ہے۔اس میں صرف ایک بات کا خیال رکھنا لازمی ہے کہ زیر جانچ آلے کی فریکوئنسی رینج، آسیلو سکوپ کی بینڈ وڈتھ حدود کے اندر ہو نیز سگنل لیول اتنا ضرور ہو کہ سکرین پر مناسب بلندی کی ٹریس پیدا کر سکے۔ آسیلو سکوپ کی مدد سے یو ایچ ایف رسیور کی ان پٹ سٹیج اور اس جیسے دوسرے سرکٹس کی ٹیسٹنگ تو شاید ممکن نہ ہو تاہم اس کی آڈیو سٹیجز کسی بھی آسیلو سکوپ کی خصوصیات کے اندر ہوتی ہیں۔

صفحے کے آغاز پر جائیں

لینئر ٹیسٹنگ

لینئر ٹیسٹنگ کے لئے آسیلو سکوپ کا استعمال در حقیقت سگنل ٹریسر کے طور پر کیا جاتا ہے۔ایک روایتی سگنل ٹریسر محض ایک حساس ایمپلی فائر ہوتا ہے جو لائوڈ سپیکر یا ہیڈ فون کو چلاتا ہے۔ اس میں عام طور پر ایک ڈی ماڈولیٹر پروب ہوتی ہے جو ایمپلی ٹیوڈ ماڈولیٹڈ (اے ایم) ریڈیوسگنلز کو ڈی ٹیکٹ کرنے کے لئے استعمال کی جاتی ہے۔زیر جانچ سرکٹ کی ان پٹ میں ایک سگنل فراہم کیا جاتا ہے ۔ اس کے بعد سگنل ٹریسر کو سرکٹ کے مخصوص مقامات پر سے سگنل سننے کے لئے استعمال کیا جایا ہے جس سے سرکٹ کے مختلف حصوں (سٹیج) کی آئوٹ پٹ کی کیفیت معلوم کی جاتی ہے۔ جس سٹیج پر سگنل خراب ملے اس سٹیج کو جانچ کر اور خراب پرزے کو بدل کر یہ عمل اس وقت تک دہرایا جاتا ہے جب تک سرکٹ مکمل طور پر درست نہ ہو جائے۔

اس ٹیسٹنگ کا بنیادی اصول یہ ہوتا ہے کہ دو ایسے قریب ترین مقامات معلوم کیئے جائیں جن میں سے ایک مقام پر درست سگنل اور دوسرے پر خراب سگنل مل رہا ہو۔عام طور پر خرابی ان ہی دو مقامات کے درمیان ہوتی ہے۔

درحقیقت سرکٹ میں ایک سے زیادہ نقائص بھی موجود ہو سکتے ہیں۔اس کے لئے ضروری ہے کہ سگنل کو درجہ بدرجہ ہر سٹیج کی آئوٹ پٹ پر جانچا جائے۔ایک اور بات کو مد نظر رکھنا بھی ضروری ہے۔ جدید آڈیو سرکٹس میں منفی فیڈ بیک لوپ استعمال کی جاتی ہے جس میں نقص پیدا ہو جانے کی وجہ سے سرکٹ کا بڑا حصہ کام نہیں کر ہا ہوتا۔ ایسی صورت میں مذکورہ بالا طریقے سے جانچ کا عمل درست ثابت نہیں ہوتا۔ اس کا موٹا سا حل یہ ہے کہ اگر سرکٹ میں منفی فیڈ بیک لوپ استعمال کی جا رہی ہے اور سرکٹ کا بیشتر حصہ کام نہیں کر رہا تو اس کی بڑی وجہ فیڈ بیک لوپ کا نقص ہوتا ہے ۔ اسے باریک بینی اور توجہ سے جانچنا ضروری ہے۔

صفحے کے آغاز پر جائیں

کلپنگ

ٹریسنگ مقاصد کے لئے ایک حساس ایمپلی فائر اور لائوڈاسپیکر یا ہیڈ فون بلا شبہ مفید ثابت ہوتے ہیں لیکن بہر حال ان کے استعمال کی بھی کچھ حدود متعین ہیں۔سگنل کے والیوم اور ٹریسر کے والیوم کنٹرول کو مناسب طور پر متعین کر کے زیر جانچ سگنل کا لیول اندازاً معلوم کیا جا سکتا ہے۔تاہم سگنل لیول کی درست پیمائش اس طریقے سے ممکن نہیں ہوتی۔اگر نقص سگنل میں بہت زیاد کمی یا سگنل کی غیر موجودگی کی جگہ ڈسٹارشن کی صور ت میں ہوتو سگنل ٹریسر کی مدد سے زیر جانچ مقام (ٹیسٹ پوائنٹ) پر آپ زیادہ سے زیادہ ڈسٹارشن کی موجودگی یا غیر موجودگی کا پتہ لگا سکتے ہیں لیکن ڈسٹارشن کی نوعیت اور اس کی قسم کا علم نہیں ہو سکتا۔

اس کی جگہ آسیلو سکوپ کو بطور سگنل ٹریسر استعمال کرنا بہت مفید رہتا ہے کیونکہ اس کی مدد سے آپ انتہائی درستگی سے سگنل لیول کی پیمائش کر سکتے ہیں۔ کسی بھی سٹیج کی ان پٹ اور آئوٹ پٹ پر سگنل لیول کی پیمائش کر کے یہ معلوم کرنا ممکن ہے کہ اس سٹیج میں سگنل گین کتنا ہے۔اگر سٹیج میں نقص، سگنل گین میں معمولی سی کمی کی صورت میں ہے تب بھی آسیلو سکوپ کی درستگی اس سٹیج میں نقص کی نشاندہی کر لے گی۔ اسی طرح اگر مناسب ٹیسٹ سگنل استعمال کیا جائے تو آسیلوسکوپ خفیف ڈسٹارشن بھی ظاہر کر دے گی اور پھر اس کی وجہ معلوم کر کے سرکٹ کو درست کرنا مشکل نہیں ہوگا۔ آسیلو سکوپ کو بطور سگنل ٹریسر استعمال کرنے کی صورت میں مناسب قسم کا سگنل جنریٹر استعمال کرنا ضروری ہوگا کیونکہ معلوم فریکوئنسی اور ایمپلی ٹیوڈ کا سگنل مہیا کر کے ہی اس میں واقع ہونے والی خامیوں کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔اس مقصد کے لئے سائن ویو ٹیسٹ سگنل مناسب رہتا ہے۔ اس کی ویو فارم، عام گفتگو یا موسیقی کے سگنلز کی ویو فارم کی نسبت زیادہ واضح اور صاف ہوتی ہے اور اس میں ہونے والی معمولی سی کمی بیشی یا شکستگی بھی بہت واضح نظر آ جاتی ہے۔

سگنل جنریٹر کی آئوٹ پٹ کو بطور ان پٹ استعمال کرنے کی صورت میں اس کے سگنل لیول پر خاص دھیان دینا ضروری ہوگا۔ابتدا کم لیول کے سگنل سے کریں۔ اگر زیادہ نائز کی وجہ سے (یاڈسٹارشن کی وجہ سے)سگنل کی ویو فارم زیادہ واضح نہ ہو تو اس کا لیول بتدریج معمولی سا بڑھاتے چلے جائیں حتیٰ کہ آپ کو سکرین پر درست لیول کی ویو فارم ملنے لگے۔اگر فوکس کنٹرول کی مدد سے ویو فارم زیادہ واضح نہ ہو سکے اور موٹی سی لکیر کی صورت میں آ رہی ہو تو اس کا باعث ان پٹ سگنل میں بیک گراؤنڈ ہس ہوتی ہے۔ اس بیک گراؤنڈ ہس کو ”وائیٹ نائز“ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ مختلف وجوہات کے باعث پیدا ہوتی ہے جس کی بڑی وجہ مین اے سی سپلائی پر چلنے والے پرانے آلات، خاص کر ڈھیلی چوک والی ٹیوب لائیٹ وغیرہ ہوتی ہے۔

سگنل کا لیول بہت زیادہ بڑھا دینے پر سگنل کے کچھ حصوں پر کلپنگ کا اثر نمودار ہو جاتا ہے۔ اس کلپنگ کی وجہ سے شکل نمبر 2-1 میں اوپر دکھائی گئی سائن ویو اس طرح دکھائی دیتی ہے جیسی سکوائر ویو ہو۔ (اسی شکل میں نچلی ویو فارم)۔یہ ویو فارم کتنی سکوائر شکل حاصل کرتی ہے اس کا انحصار اس امر پر ہے کہ یہ کتنی کلپ ہوتی ہے۔جب کلپنگ کا عمل واقع ہوتا ہے تو درحقیقت زیادہ سے زیادہ دستیاب پیک ٹو پیک لیول کی نسبت آئوٹ پٹ لیول زیادہ ہو جاتا ہے۔شکل نمبر 2-2 میں دکھائی گئی مثال میں ان پٹ سگنل کو مناسب طور پر دکھانے کے لئے 10 وولٹ پیک ٹو پیک آئوٹ پٹ لیول درکار ہے۔تاہم سرکٹ کی آئوٹ پٹ سٹیج 4 وولٹ پیک ٹو پیک سگنل فراہم کر سکتی ہے۔سگنل اس وقت تک درست وولٹیج لیول فراہم کرے گا جب تک سٹیج کے زیادہ سے زیادہ یا کم سے کم آئوٹ پٹ وولٹیج کے درمیان رہے گا۔اس کے بعد یہ اسی وولٹیج لیول کو برقرار رکھے گا اور اس سے زیادہ لیول پر نہیں جائے گا۔جب درست آئوٹ پٹ وولٹیج، آئوٹ پٹ رینج کے اندر رہیں گے درست آئوٹ پٹ لیول سگنل بنتا رہے گا۔کچھ سرکٹس میں اضافی ان پٹ لیول کے باعث غلط عمل واقع ہوتا ہے جس کے باعث آئوٹ پٹ وولٹیج کئی مرتبہ بارباراپنی انتہائی حد تک پہنچتے ہیں جبکہ انہیں اپنی کم سے کم حد میں رہنا ضروری ہوتا ہے۔بعض اوقات اس کے الٹ بھی ہوتا ہے۔اس کی وجہ سے شدید قسم کی شکستگی (ڈسٹارشن) پیدا ہوتی ہے۔شکل نمبر 2-3دیکھیں۔

لینئر سرکٹس کی جانچ پڑتال کے دوران ضروری ہوتا ہے کہ ان پٹ سگنل لیول کو کلپنگ تھریشولڈ لیول سے نیچے رکھا جائے۔اس صورت میں کسی بھی قسم کی ویو فارم ڈسٹارشن درست طور پر نظر آ جاتی ہے۔کلپ شدہ آئوٹ پٹ سگنل پر گین کی پیمائش غلط رہتی ہے کیونکہ اس صورت میں آئوٹ پٹ سگنل درست لیول پر نہیں پہنچتا۔ آئوٹ پٹ سگنل وولٹیج کو ان پٹ لیول سے تقسیم کرنے جواب میں ملنے والی رقم سٹیج کے اصل سگنل گین سے کم ہی رہتی ہے۔

بعض اوقات ان پٹ لیول کو کلپنگ تھریشولڈ سے ہٹا کر متعین کرنے کی ایک وجہ، سرکٹ کی بائسنگ چیک کرنا بھی ہوتی ہے۔عام طور پر ایمپلی فائر کی آئوٹ پٹ نصف سپلائی وولٹیج پر بائس کی جاتی ہے۔ یہ فرض کرتے ہوئے کہ آئوٹ پٹ سٹیج مناسب ایک جیسی آئوٹ پٹ خصوصیات کی حامل ہے، ایسا کرنا اس بات کی یقین دہانی کراتا ہے کہ مثبت اور منفی آئوٹ پٹ کلپنگ لیول کم و بیش ایک جیسے ہی ہیں۔اس سے غیر کلپ شدہ آئوٹ پٹ سگنل لیول زیادہ سے زیادہ ہو جاتا ہے۔کچھ سرکٹس میں بائسنگ لیول کو متعین کرنے کے لئے ایک پری سیٹ پوٹینشو میٹر لگا ہوتا ہے۔ اس پری سیٹ کو متعین کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اسے ایسے آئوٹ پٹ لیول پر متعین کیا جائے کہ جو تقریباً کلپنگ لیول کے برابر یا اس سے خفیف سا کم ہو۔اس کے بعد بائس لیول کو ایک جیسی کلپنگ کے لئے متعین کیا جائے۔ شکل نمبر 2-4 دیکھیں۔شکل نمبر 2-5 اے اور بی میں دکھائی گئی ویو فارمز، بائس وولٹیج کے نسبتاً بہت زیادہ یا بہت کم (بالترتیب) ہونے کی وجہ سے حاصل ہوئی ہیں۔عام طور پر جب بائس سرکٹ میں نقص ہوتا ہے تو بائس وولٹیج یا تو صفر ہوتے ہیں یا پھر کل مثبت سپلائی وولٹیج کے برابر ہوتے ہیںجیسا کہ شکل نمبر 2-6 میں دکھایا گیا ہے۔اس کی وجہ عام طور پر بائس سرکٹ کے پوٹینشل ڈیوائیدر کے کسی ایک رزسٹر کا اوپن یا شارٹ ہونا ہوتی ہے۔اس کی ایک اور بڑی وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ کوئی ایک بائس رزسٹر ڈرائی سولڈ وغیرہ کی وجہ سے سرکٹ سے الگ ہو جاتی ہے۔

اگر سرکٹ کی بائسنگ درست نہ ہو تویہ خیال نہ کریں کہ صرف بائسنگ رزسٹرز میں سے کوئی ایک خراب ہے۔ اگرچہ بڑی حد تک خرابی کی وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے تاہم نقص کے دوسرے امکانات بھی موجود ہیں۔خراب کپلنگ یا ڈی کپلنگ کپیسٹر بھی نقص کا باعث ہوسکتا ہے۔ان کی وجہ سے بھی بائس لیول خراب ہو سکتا ہے۔بذات خود ایمپلی فائی کرنے والے حصے میں بھی کوئی خرابی ہو سکتی ہے خاص طور پر اس صورت میں کہ بائس لیول کی خرابی کے ساتھ ساتھ وولٹیج گین بھی کم ہو۔ آسیلوسکوپ کی مدد سے نقص والے حصے اور پرزے کے قریب ترین پہنچا جا سکتا ہے تاہم خرابی کی حقیقی وجہ تلاش کرنے کے لئے کانٹی نیوٹی چیک اور پرزوں کو جانچنا بھی ضروری ہوتا ہے۔

صفحے کے آغاز پر جائیں

گین کا اندازہ

لینئر سرکٹس میں نقائص کا اندازہ کرنے کے لئے بعض اوقات مخصوص سٹیج کا وولٹیج گین ناپنے کی ضرورت پڑتی ہے۔اگر سگنل مکمل طور پر غائب ہو یا وولٹیج گین بہت کم ہو (30dB یا زیادہ کا نقص ہو) تو خرابی جلد معلوم کی جا سکتی ہے۔وولٹیج گین میں معمولی لیکن واضح کمی کی وجہ تلاش کرنا مشکل ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر ایک سٹیج 12dB گین فراہم کر رہی ہے تو خرابی کی صورت میں یہ اکائی گین فراہم کر رہی ہوگی۔ اس کی وجہ تلاش کرنا خاصا مشکل کام ہے۔سگنل راستے میں کوئی بریک وغیرہ تلاش کرنا لا حاصل ہوتا ہے کیونکہ سگنل کمی کے بعد بھی اتنا واضح ہوتا ہے کہ آسانی سے ٹریس کیا جا سکتا ہے۔اس طرح کا نقص تلاش کرنے کے لئے ترتیب وار ہر سٹیج کو چیک کرنا ضروری ہو جاتا ہے اور مطلوبہ وولٹیج گین سے، حقیقی وولٹیج گین (جو آپ ناپ رہے ہیں) کا موازنہ کر کے نتائج اخذ کئے جانے چاہئیں۔

آج کل اکثر لینئر سرکٹس آپریشنل ایمپلی فائرز پر مشتمل ہوتے ہیں اور اگر آپ ایسے سرکٹس میں کسی سٹیج کا گین معلوم کرنا چاہیں تو کچھ مسائل سامنے آتے ہیں۔آپریشنل ایمپلی فائر پر مشتمل لینئر سرکٹس میں دو بنیادی ایمپلی فیکیشن حالتیں استعمال کی جاتی ہیں جن میں سے ایک کو انورٹنگ اور دوسری کو نان انورٹنگ حالت کہا جاتا ہے۔ان دونوں کو بالترتیب شکل نمبر 2-7 اور 2-8 میں دکھایا گیا ہے۔اگرچہ بنیادی طور پر آپریشنل ایمپلی فائرز کو ڈی سی ایمپلی فائر سرکٹس میں استعمال کرنے کے لئے ڈیزائن کیا گیا تھا تاہم آج کل یہ میڈیم فریکوئنسی اور آڈیو سرکٹس میں بہت زیادہ استعمال کئے جاتے ہیں۔ ڈی سی ایمپلی فائر سرکٹس میں متوازن دہری سپلائی استعمال کی جاتی ہے جبکہ اے سی ایمپلی فائرز میں جہاں آپریشنل ایمپلی فائرز استعمال کئے جاتے ہیں سنگل سپلائی ہی سے کام چلایا جاتا ہے لیکن اس کے ساتھ بائسنگ رزسٹر اور فیڈ بیک سرکٹ میں ڈی کپلنگ کپیسیٹر استعمال کیا جاتا ہے جیسا کہ مثال کے طور پر دکھائے گئے سرکٹس میں واضح ہے۔

آپر یشنل ایمپلی فائر کا اوپن لوپ وولٹیج گین ڈی سی اور لو فریکوئنسی پر بہت بلند ہوتا ہے۔عملی طور پر کلوزڈ لوپ سرکٹس میں منفی فیڈ بیک سرکٹ پر وولٹیج گین میں مجموعی طور پر کمی پیدا کرکے اسے مطلوبہ لیول پر رکھتا ہے۔شکل نمبر 2-7 کے سرکٹ میں فیڈ بیک نیٹ ورک R1 اور R2 مشتمل ہے۔ کلوزڈ لوپ وولٹیج گین R2 کی قدر کو R1 کی قدر پر تقسیم کر کے معلوم کیا جا سکتا ہے۔مثال کے طور پر اگر R2 کی قدر 100K ہو اور R1 کی قدر 15K رکھی جائے تو سرکٹ کا کلوزڈ لوپ وولٹیج گین 6.66 کے برابر ہو گا(100/15=6.66)۔

شکل نمبر 2-8 کے نان انورٹنگ سرکٹ میں منفی فیڈ بیک سرکٹ بھی R1 اور R2 مشتمل ہے۔اس حالت میں کلوزڈ لو پ وولٹیج گین R1 اور R2 کی مجموعی قدر کو R1 کی قدر پر تقسیم کر کے معلوم کیا جا سکتا ہے یعنی (R1 + R2)/R1 ۔اگر R2 کی قدر R1 کی نسبت بہت زیادہ ہو توکلوزڈ لوپ وولٹیج گین R2 کی قدر کو R1 کی قدر پر تقسیم کر کے معلوم کیا جا سکتا ہے۔ اس طرح حاصل ہونے والی قدر حقیقی کلوزڈ لوپ وولٹیج گین کے قریب تر ہوگی۔نان انورٹنگ حالت کو استعمال کر نے کی صورت میں عام طور انورٹنگ ان پٹ کو براہ راست آئوٹ پٹ سے جوڑ دیا جاتا ہے اور فیڈ بیک رزسٹر استعمال نہیں کیا جاتا۔اس سے 100%منفی فیڈ بیک حاصل ہوتی ہے اور سرکٹ کا وولٹیج گین اکائی ہوتا ہے۔

صفحے کے آغاز پر جائیں

ٹرانزسٹر کی حالتیں

کسی ایسی سٹیج میں جہاں ٹرانزسٹر استعمال کیئے گئے ہوں، وولٹیج گین کا اندازہ لگانا قدرے مشکل ہوتا ہے۔ٹرانزسٹر ایمپلی فائر کی تین اقسام ہیں جن کو شکل نمبر 2-9 میں دکھایا گیا ہے۔ شکل نمبر 2-9(a)میں دکھائی گئی قسم کو کامن کلکٹر کہاجاتا ہے۔اسے ایمیٹر فالوور سرکٹ بھی کہا جاتاہے۔اس سرکٹ کی پہچان کے لئے اتنا کافی ہے کہ یہ ٹرانزسٹر سرکٹ کی وہ واحد قسم ہے جس میں آئوٹ پٹ، اس کے ایمیٹر سے لی گئی ہے۔ایمیٹر فالوور سرکٹ کا وولٹیج گین معلوم کرنا مشکل نہیں، یہ ہمیشہ اکائی سے قدرے کم ہی ہوتا ہے۔

شکل نمبر 2-9(b)کامن ایمیٹر سرکٹ دکھایا گیا ہے۔ اس سرکٹ کا وولٹیج گین کافی زیادہ ہوتا ہے جو کم گین سرکٹس میں 20dB سے لے کر ہائی گین سرکٹس میں 40dB تک ہوتا ہے۔ جدید سرکٹس میں عام طور پر بائسنگ کا سادہ طریقہ استعمال کیا جاتا ہے۔اس میں ایمیٹر کو براہ راست منفی سپلائی سے جوڑ دیا جاتا ہے۔ بائس کے لئے پوٹینشل ڈیوائیڈر کی جگہ کلکٹر اور بیس کے درمیان ایک رزسٹر لگایا جاتا ہے۔ اس سے کسی حد تک منفی فیڈ بیک حاصل ہوتی ہے جو اتنی نہیں ہوتی کہ ایمپلی فائر کے گین میں کوئی کمی پیدا کر سکے۔

ایسے کامن ایمیٹر سرکٹس میں جہاں ایمیٹر رزسٹینس بائی پاس نوعیت کی نہ ہو، بہت معمولی سا وولٹیج گین حاصل ہوتا ہے۔بعض اوقات ایسی حالتوں میں ایک ایمیٹر رزسٹر لگا ہوتا ہے جبکہ بائی پاس کپیسیٹر سرے سے موجود ہی نہیں ہوتا۔کچھ سرکٹس میں دو ایمیٹر رزسٹر سلسلے وار جوڑے جاتے ہیں اور بائی پاس کپیسٹر ان دونوں میں سے صرف ایک کے ساتھ لگایا جاتا ہے۔اس صورت میں وولٹیج گین، کلکٹر پر لگے لوڈ رزسٹر کو اس رزسٹر کی قدر سے تقسیم کر کے اندازاً معلوم کیا جاتا ہے جس پر بائی پاس کپیسیڑنہ لگا ہوا ہو۔اگر اس رزسٹر کی قدر، جس پر بائی پاس کپیسیٹر نہ لگا ہو، بہت کم ہو (150 اوہم سے کم) تو یہ خاص طور پر درست نتائج مہیا نہیں کرتی (یعنی اس سے وولٹیج گین کا درست اندازاہ نہیں ہوتا)۔اس نقص کی وجہ ٹرانزسٹر کی اندرونی ایمیٹررزسٹینس ہوتی ہے۔ یہ مثالی طور پر تو 25 اوہم کے لگ بھگ ہوتی ہے تاہم اس کی قدر کلکٹر کرنٹ میں تبدیلی کی وجہ سے کم و بیش ہو جاتی ہے۔درست جواب حاصل کرنے کے لئے اس رزسٹینس کو بیرونی ایمیٹر رزسٹر کی قدر میں جمع کرنا ضروری ہوتا ہے۔

شکل نمبر 2-9(c)میں ٹرانزسٹر کا کامن بیس سرکٹ دکھایا گیا ہے۔عملی طور پر یہ بہت زیادہ استعمال نہیں ہوتا۔اسے خاص طور پر VHF اور UHF سرکٹس میں زیادہ استعمال کیا جاتا ہے۔یہ سرکٹ اچھا خاصا وولٹیج گین مہیا کرتا ہے تاہم اپنی کم ان پٹ امپیڈینس اور زیادہ آئوٹ پٹ امپیڈینس کی وجہ سے اس میں پاور گین کم رہتا ہے۔اس کے عمل کو آپ سٹیپ اپ ٹرانسفارمر کے عمل سے تشبیہ دے سکتے ہیں۔یہ سرکٹ بعض اوقات آڈیو ایمپلی فائرز میں بھی دکھائی دے جاتا ہے۔ ایسی صورت میں اسے کامن بیس سرکٹ کو ڈرائیو کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے اور یہ خاص طور پر آڈیو ایمپلی فائرز کی ان پٹ سٹیج میں استعمال ہوتا ہے۔

الگ الگ پرزہ جات پر مشتمل (ڈسکریٹ Discrete) آڈیو ایمپلی فائرز کی جانچ پڑتال کرتے وقت آپ کو مجموعی منفی فیڈ بیک لوپ پر خاص طور پر نظر رکھنی ہوگی۔یہ خاص طور پر آڈیو ایمپلی فائرز تک ہی محدود نہیں بلکہ دوسری اقسام کے ایمپلی فائرز میں بھی موجود ہوتی ہے۔شکل نمبر 2-10 میں دکھائی گئی مثال سادہ سے کلاس B پاور ایمپلی فائر کی ہے۔اس میں ڈارلنگٹن کامن ایمیٹر ڈرائیور سٹیج استعمال کی گئی ہے جو ٹرانزسٹرTR1 اور TR2 پر مشتمل ہے۔اس کے ساتھ آئوٹ پٹ میں کمپلی مینٹری ایمیٹر فالوور ٹرانزسٹر سرکٹ جوڑا گیا ہے جو ٹرانزسٹرTR3 اور TR4 پر مشتمل ہے۔اگرچہ ڈارلنگٹن جوڑے کا کرنٹ گین بہت زیادہ ہوتا ہے تاہم رزسٹر R1 اور R2 کے راستے ملنے والی منفی فیڈ بیک کافی زیادہ ہے جس سے سرکٹ کا گین بہت کم رہ جاتا ہے۔ شاید یہ صرف 6 گنا ہو۔آؤٹ پٹ سٹیج سے حاصل ہونے والا وولٹیج گین اکائی ہی ہو گا تاہم ڈرائیور سٹیج میں یہ درمیانی سطح پر رہے گا۔مجموعی وولٹیج گین اندازاً R2 کی قدر کو R1پر تقسیم کر کے معلوم کیا جا سکتا ہے۔

کئی ایمپلی فائرز میں فیڈ بیک ان پٹ ٹرانزسٹر کی بیس پر نہیں دی جاتی بلکہ یہ آئوٹ پٹ سے ان پٹ ٹرانزسٹر کے ایمیٹر پر دی جاتی ہے۔ اس طرح کے سرکٹ ڈایا گرام کو غور سے دیکھنے پر آپ کو معلوم ہو گا کہ اس میں دو فیڈ بیک رزسٹر استعمال ہوئے ہیں۔ سرکٹ کا کلوزڈ لوپ وولٹیج گین معلوم کرنے کے لئے دونوں کو سامنے رکھنا ضروری ہوگا۔کسی بھی قسم کے ایسے سرکٹ میں جس میں مجموعی منفی فیڈ بیک استعمال کی گئی ہو، ایمیٹر فالوور سرکٹ میں ہمیشہ اکائی وولٹیج گین حاصل ہو رہا ہوگا تاہم کامن ایمیٹر اور کامن بیس سٹیجز کا وولٹیج گین کم ہوگا۔

صفحے کے آغاز پر جائیں

انورس ٹریسنگ

سگنل ٹریسنگ کی کسی بھی قسم کی جانچ میں سب سے بہتر یہ ہوتا ہے کہ سگنلز کو ایسے مقامات پر ٹریس کیا جائے جہاں وہ سرے سے موجود ہی نہ ہو۔ یہ طریقہ اس سے بہتر ہے کہ آپ سگنل کے مرکزی راستوں پر اس میں کسی کمی یا خرابی کو ٹریس کریں۔ڈی کپلنگ کپیسٹرزکے سروں پر بھی سگنل کی موجودگی کو چیک کرنا بہتر رہتا ہے۔

ڈی کپلنگ کپیسٹرز کے سروں پر سگنل بہت کم ہونا چاہئے کیونکہ ڈی کپلنگ کپیسٹر کا کام ہی یہ ہے کہ وہ غیر مطلوبہ سگنل کو ہموار Smooth کرے۔کم فریکوئنسی پر ڈی کپلنگ کا اثر کم ہو جاتا ہے چنانچہ اس بات کو ذہن میں رکھیں کہ ڈی کپلنگ کپیسٹر کے سروں پر وولٹیج میں تبدیلی کا عمل کم رفتار سے واقع ہونے کی صورت میں اسے کسی خرابی کی وجہ نہ سمجھیں۔اگر آپ کامن ایمیٹر سٹیج میں ایمیٹر بائی پاس رزسٹر کے سروں پر آڈیو فریکوئنسی سگنل جیسی کوئی چیز موجود دیکھیں تو یہ یقیناً کپیسٹر کی خرابی کی نشاندہی ہوگی۔ٹرانزسٹر کی بیس سے اس کے ایمیٹرتک تقریباً اکائی گین ہوتا ہے چنانچہ اگر آپ بیس اور ایمیٹر پر ایک جیسا سگنل لیول دیکھیں تو یہ اس بات کی نشاندہی ہوگی کہ ٹرانزسٹر درست عمل کر رہا ہے تاہم اس صورت میں ایمیٹر بائی پاس کپیسیٹر اوپن ہوگا۔ ایسی ایمی ٹر رزسٹینس سے حاصل ہونے والی منفی فیڈ بیک ، جسے بائی پاس نہ کیا گیا ہو،سٹیج کے وولٹیج گین کو کم کر دیتی ہے۔ ممکن ہے کہ یہاں سے صرف 6dB کا گین حاصل ہو۔(یہ تقریباً دگنے کے برابر ہوگا)۔

اس قسم کی ترکیب سے آپ کسی نقص زدہ سٹیج کی بجائے، خراب پرزے کے قریب ترین پہنچ جاتے ہیں۔ایسی صورت میں خراب پرزے کو پھینک کر دوسرا نیا پرزہ لگانے کی بجائے مناسب یہ ہوگا کہ پرزے کو بذات خود بھی جانچ لیا جائے۔دوسری بہت سی ممکنہ وجوہات کے ساتھ ساتھ یہ بھی ممکن ہے کہ نقص کی وجہ پرزے کا خراب ہونا نہ ہوبلکہ محض اس پرزے کا کنکشن بورڈ کے ساتھ درست نہ ہو۔

یہ جانچنا بھی مفید رہتا ہے کہ سپلائی لائن پر سگنل کی موجودگی کو چیک کیا جائے۔ اگرچہ یہاں پر نائز موجود ہوگی تاہم آڈیو سرکٹس میں اس کی فریکوئنسی بہت کم ہوگی اور کچھ نہ کچھ آڈیو سگنل موجود ہوگا۔ یہاں پرکم سے کم مقدار میں سگنل کی موجودگی بھی یہ ظاہر کرے گی کہ سپلائی میں کوئی خراب ڈی کپلنگ پرزہ موجود ہے۔ اگر سگنل کی کافی مقدار موجود ہو تو عام طور پر یہ خراب کپیسیٹر کی وجہ سے ہوگی۔اگر سگنل بہت طاقتور لو فریکوئنسی قسم کا ہو تو پھر سپلائی ڈی کپلنگ رزسٹر کو چیک کریں۔

آسیلو سکوپ پر نقص کی جانچ سے قبل ہی آپ سپلائی ڈی کپلنگ نقائص کا شبہ کر سکتے ہیں۔ بعض صورتوں میں ڈی کپلنگ کے نقائص کے باعث سپلائی لائن ہی سے منفی فیڈ بیک کا عمل واقع ہونے لگتا ہے جس سے سرکٹ کا گین کم ہو جاتا ہے۔تاہم اس کی وجہ دیگر پرزوں کی خرابی بھی ہو سکتی ہے ۔ بعض صورتوں میں سپلائی لائن سے مثبت فیڈ بیک بھی ملنے لگ جاتی ہے جس کی وجہ سے لو فریکوئنسی آسی لیشن پیدا ہوتی ہے۔اسے تکنیکی اصطلاح میں ”موٹر بوٹنگ“ کہا جاتا ہے کیونکہ اس خرابی کی صورت میں چھوٹی موٹر بوٹ کے انجن جیسی ”پھٹ پھٹ“ ہونے لگتی ہے۔اگر ایمپلی فائر میں یہ نقص نظر آئے تو کسی بھی دوسری سٹیج کو جانچنے سے پہلے سپلائی ڈی کپلنگ کو جانچیں۔

اس نوعیت کی جانچ پڑتال میں خاص طور پر آسیلو سکوپ کی مدد سے نقائص کی تلاش میں بہت زیادہ مدد نہیں ملتی۔اگرچہ موٹربوٹنگ جیسی خرابی اکثر اوقات سپلائی کی ڈی کپلنگ میں خرابی کے باعث ہی پیدا ہوتی ہے لیکن اس کی وجہ بعض اوقات ہائی فریکوئنسی کی غیر استحکامت بھی ہوتی ہے۔اگر نقص سپلائی کی ڈی کپلنگ کے باعث پیدا ہو رہا ہے تو مرکزی سگنل راستے میں ملنے والا سگنل لوفریکوئنسی کا طاقتور نوعیت کا ہو گا۔ ایسی صورت میں سگنل راستے کے تقریباً ہر مقام پر سگنل کی نوعیت سکوائر ویو سے ملتی جلتی ہوگی۔اگر نقص ہائی فریکوئنسی کی غیر استحکامت کے باعث پیدا ہو رہا ہے تو ویو فارم ،ماڈولیٹڈ ہائی فریکوئنسی نوعیت کی نظر آئے گی جس کی شباہت شکل نمبر2-11 میں دکھائی گئی ویو فارم سے مشابہ ہوگی۔اس صورت میں نقص کی وجہ ہائی فریکوئنسی رول آف کپیسٹر یا اس سے ملتا جلتا کوئی پرزہ ہوگی۔ اسے کمپن سیشن (Compensation)کپیسٹر بھی کہا جاتا ہے۔

صفحے کے آغاز پر جائیں

سکوائر ویو ٹیسٹنگ

اگرچہ سائن ویو اکثر مقاصد کے لئے بہترین ٹیسٹ سگنل ہے تاہم بعض اوقات یہ بھی ضروری ہو جاتا ہے کہ دوسری قسم کی ویو فارم کو بطور ٹیسٹ سگنل استعمال کیا جائے۔اس کا سب سے بہترین متبادل سکوائر ویو ہے۔اس کی ہارمونکس طاقتور ہوتی ہیںجن میں فریکوئنسی کی بڑی حدود حاصل ہو جاتی ہیں۔ہم اس بات کا پہلے ہی مشاہدہ کر چکے ہیں کہ لو فریکوئنسی ریسپانس میں کمی کے باعث سکوائر ویو کیسے شکستہ ہو جاتی ہے۔اس نوعیت کی خامی کی وجہ سے ویو فارم کے بالائی حصے کی شکل ایسی ہو جاتی ہے جیسی شکل نمبر 2-12 کی ویو فارم میں دکھائی گئی ہے۔اس نوعیت کی ویو فارم کا باعث لو فریکوئنسی رول آف اور فیز شفٹنگ ہوتا ہے۔شکل نمبر 2-12 میں دکھائی گئی ویو فارم کا نچلا حصہ ، فیز شفٹنگ کے بغیر فریکوئنسی اٹینوایشن کو ظاہر کرتا ہے۔عملی طور پر واضح فیز شفٹنگ کے بغیر رول آف جیسا نقض شاید ہی کبھی نظر آئے۔اسی لئے اگر لو فریکوئنسی رول آف موجود ہے تو بڑی حد تک ویو فارم کی شکل ایسی ہو جاتی ہے جیسی شکل نمبر 2-12 کے بالائی حصے میں دکھائی گئی ہے۔

شکل نمبر2-13 میں دکھائی گئی ویو فارم ، بغیر اٹینوایشن کے لو فریکوئنسی فیز شفٹ کے باعث حاصل ہوئی ہے۔یہ اس ویو فارم سے مختلف ہے جو فیز شفٹنگ اور اٹینوایشن دونوں کے واقع ہونے سے حاصل ہوتی ہے۔فرق یہ ہے کہ ویو فارم کے افقی حصے میں گولائی کی جگہ سیدھی لکیر نظر آ رہی ہے۔ بدقسمتی سے عملی طور پر ویوفارم میں، لوفریکوئنسی اٹینوایشن کی وجہ سے پیدا ہونے والی گولائی بہت واضح نہیں ہوتی جس کی وجہ سے دو مختلف ویو فارمز میں فرق محسوس کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔

لو فریکوئنسی کو بوسٹ کرنے کے نتیجے میں ہارمونکس کی نسبت بنیادی سگنل میں اضافہ ہوتا ہے۔یہ عمل بنیادی سگنل کی فریکوئنسی پر منحصر ہے جو خاصی کم ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ اگر بوسٹ کی مقدار کافی زیادہ ہو تب بھی بنیادی سگنل میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ بنیادی فریکوئنسی کو بوسٹ کرنے کے اثرات کو شکل نمبر 2-14 کی بالائی ٹریس میں دکھایا گیا ہے۔زیریں ٹریس بھی اس سے مشابہ ہے اور اسے ہائی فریکوئنسی کی کچھ اٹینوایشن کے بعد حاصل کیا گیا ہے جس سے بالائی ہارمونکس کی قوت میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔ان دونوں میں فرق یہ ہے کہ بنیادی سگنل کو بوسٹ کرنے کے نتیجے میں ویو فارم کا ہاریزینٹل حصہ قدرے گول ہو جاتا ہے جبکہ ہائی فریکوئنسی کی اٹینوایشن سے حاصل ہونے والی ویو فارم اوپر سے ہموار ہوتی ہے۔ہائی فریکوئنسی اٹینوایشن کے نتیجے میں اکثر اوقات فیز شفٹ بھی واقع ہوتا ہے جس سے ویو فارم میں قدرے فرق پیدا ہو جاتا ہے جسے شکل نمبر 2-15 میں دکھایا گیا ہے۔

بعض اوقات آپ کا واسطہ عجیب و غریب اور غیر متوقع قسم کی ویو فارم سے پڑ جاتا ہے۔ان میں سے ایک شکل نمبر2-16 کی بالائی ٹریس میں دکھائی گئی ہے۔یہ ویو فارم ہائی فریکوئنسی اٹینوایشن اور لو فریکوئنسی رول آف کے نتیجے میں حاصل ہوئی ہے۔نیچے دکھائی گئی ویو فارم سے آپ کا اکثر واسطہ پڑے گا۔اس میں سکوائر ویو کی ہائی فریکوئنسیاںاتنی بڑھ گئی ہیں کہ سرکٹ ڈیمپڈ آسی لیشن کرنے لگ گیا ہے۔یہ انتہائی غیر مطلوبہ کیفیت ہے کیونکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ایمپلی فائر ، ایمپلی فیکیشن کی بجائے آسی لیشن کا عمل کر رہا ہے۔اس کیفیت میںحقیقی ان پٹ سگنل سرکٹ میں آسی لیشن پیدا کرتا ہے اور آپ کو اس کے صوتی اثرات بھی سنائی دے سکتے ہیں۔یہ ایسا نقص ہے جو عام طور پر کم وبیش ہر ایمپلی فائر میں پیدا ہو سکتا ہے۔سکوائر ویو پر بہت زیادہ آسی لیشن کا عمل یقینی طور پر نقص کی نشاندہی ہے۔یہ لائوڈ سپیکر کے اندر لگے ٹویٹر کو خراب کر سکتا ہے، خاص طور پر اس صورت میں کہ ٹیسٹ سگنل ہٹانے کے بعد بھی سرکٹ آسیلیٹ کرتا رہے۔

اگر آپ نقص زدہ ایمپلی فائر کو سکوائر ویو ٹیسٹ سگنل فراہم کرتے ہیں تو بعض اوقات سرکٹ کی آئوٹ پٹ اسٹیج میں ملنے والا سگنل شکل نمبر 2-17 میں دکھائی گئی ویو فارم سے مشابہ دکھائی دیتا ہے۔اس نقص کی سب سے مشترک اور بڑی وجہ خراب کپلنگ کپیسیٹر ہوتا ہے۔یہ عام طور پر 1uF سے 10uF تک کی قدر کا ہوتا ہے تاہم خرابی کی صورت میں یہ محض چند پیکو فیراڈ (pF) قدر کا رہ جاتا ہے۔اس کی یہ بہت کم کپیسی ٹینس، اگلی سٹیج کی ان پٹ امپیڈینس کے ساتھ مل کر ہائی پاس فلٹر کے طور پر عمل کرتی ہے جو چند سو کلو ہرٹز یا زیادہ کی کٹ آف فریکوئنسی کا حامل ہوتا ہے۔اس کی وجہ سے سکوائر ویو کی تمام لیکن خاص طور پر بلند ترین فریکوئنسی کی ہارمونکس فلٹر ہو جاتی ہیں۔ اس کے نتیجے میں سکوائر ویو کے بڑھتے ہوئے کنارے پر مثبت اور گرتے ہوئے کنارے پر منفی اثرات شامل ہو جاتے ہیں۔ ان اثرات کو تکنیکی اصطلاح میں وسکر (Whisker) کہا جاتا ہے۔

صفحے کے آغاز پر جائیں

ٹرائی اینگل ٹیسٹنگ

سائن ویو قسم کے ٹیسٹ سگنل کے متبادل کے طور پر سب سے زیادہ استعمال ہونے والی ویو فارم ٹرائی اینگل ویو ہے۔اس ویو کی نوکدار چوٹیوں پر کلپنگ وغیرہ کے اثرات ویوفارم ڈسٹارشن کو اسی طرح ظاہر کرتے ہیں جس طرح سائن ویو کی چوٹیوں کی گولائی پر ہوتے ہیں۔درحقیقت بہت خفیف سی کلپنگ کو ظاہر کرنے کے لئے ٹرائی اینگل ویو فارم بہت بہتر رہتی ہے۔

کسی ایمپلی فائر میں ہونے والی ڈسٹارشن کو ظاہر کرنے کے لئے ٹرائی اینگل ویو فارم کی سیدھی لکیریں بہت عمدہ ثابت ہوتی ہیں۔کسی بھی قسم کی ڈسٹارشن یا سرکٹ کے ہموار عمل میں کمی بیشی، ان سیدھی لکیروں پر گولائی یا شکستگی پیدا کرنے کا باعث بنتی ہے۔اس طریقے سے بہت کم درجے کی ڈسٹارشن تو ڈی ٹیکٹ نہیں کی جا سکتی تاہم شدید ڈسٹارشن معلوم کرنے کے لئے یہ بہت مفید ہے۔ ٹرائی اینگل ویو فارم کا سب سے مفید استعمال کلاس بی پاور ایمپلی فائر کی جانچ میں کیا جا سکتا ہے جس میں بہت زیادہ کراس اوور ڈسٹارشن پیدا ہو رہی ہو۔اگر عمدہ معیار کا ان پٹ سگنل (جیسا کہ شکل نمبر 2-18 کے بالائی حصے میں دکھایا گیا ہے) ، آئوٹ پٹ میں ایسی ویو فارم دکھا رہا ہے جو اسی شکل کے نچلے حصے میں دکھائی گئی ہے تو یہ شدید کراس اوور ڈسٹارشن کی نشاندہی ہو گی۔ اس صورت میں آئوٹ پٹ ٹرانزسٹرز کے لئے زیادہ بائس کرنٹ درکار ہوگی۔ اگر آپ آسیلو سکوپ کازوم کنٹرول ویو فارم کے درست حصے پر استعمال کریں تو کافی کم کراس اوور ڈسٹارشن بھی دکھائی دے جاتی ہے۔

صفحے کے آغاز پر جائیں

لیزاجوس اشکال

اگر آپ کی آسیلو سکوپ میں X ان پٹ موجود ہے تو کچھ لیزاجوس اشکال کو اس کی سکرین پر دیکھنے کی کوشش کرنا کافی دلچسپ ثابت ہو سکتا ہے۔یہ عمومی جانچ پڑتال کے لئے تو کچھ خاص مفید نہیں ہیں لیکن ان پر تجربہ کرنا خاصا دلچسپ ہو سکتا ہے، جانچ پڑتال کے لئے نہ سہی محض دلچسپی اور تفریح کے لئے ہی سہی۔اگر آپ صرف ایک ہی سگنل، ایکس اور وائی دونوں ان پٹس سے منسلک کریں تو آپ دیکھیں گے کہ سکرین پر ایک وتری لکیر نظر آرہی ہے جو سکرین کے نچلے بائیں کونے سے شروع ہو کر بالائی دائیں کونے تک جا رہی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کوئی بھی وولٹیج جو روشن نقطے کو سکرین کے ایکس رخ پر حرکت دے رہے ہیں وہی وائی رخ پر بھی اسے حرکت دے رہے ہیں جس کی وجہ سے وتری لکیر نظر آ رہی ہے۔یہ فرض کرتے ہوئے کہ ایکس اور وائی ان پٹ کی حساسیت برابر ہے، اس طرح بننے والی لکیر 45 درجے کے زاویہ پر ہوگی۔ایکس اور وائی ان پٹ حساسیت کے مابین کوئی بھی فرق اس زاویہ کو تبدیل کر دے گا۔وائی سگنل کی متعلقہ ڈیفلیکشن جتنی زیادہ ہوگی، نظر آنے والی لائن اتنی ہی جھکی ہوئی ہوگی۔

اگر مذکورہ دونوں ان پٹس پر دیا گیا سگنل، فیز میں ایک دوسرے سے 180 درجے کے فرق سے ہوگا تو اس صورت میں بھی ایک سیدھی وتری لکیر حاصل ہوگی۔ اس صورت میں فرق صرف یہ ہوگا کہ اس لکیر کا رخ پہلی لکیر کے رخ کی نسبت الٹ ہوگا۔ یہ نچلے دائیں کونے سے بالائی بائیں کونے تک نظر آئے گی۔شکل نمبر 2-19 میں صفر اور 180 درجے کے فیز ڈفرینس سے حاصل ہونے والی ٹریس دکھائی گئی ہے۔واضح رہے کہ کسی بھی دوسری نوعیت کی ٹریس حاصل کرنے کی طرح یہاں بھی آسیلو سکوپ کے ایکس وائی پوزیشن کنٹرول اور حساسیت کنٹرول کو متعین کر کے سکرین پر لکیر کا سائز اور مقام متعین کرنا پڑے گا۔

معیاری لیزا جوس شکل بنانے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ سکرین پر ایک دائرہ ظاہر کیا جائے۔ اس مقصد کے لئے دو سائن ویو سگنل، جن کا فیز ایک دوسرے سے 180 درجے کے فرق سے ہو، آسیلو سکوپ کی ایکس اور وائی ان پٹ پر فراہم کئے جاتے ہیں۔اس طرح حاصل ہونے والی ٹریس شکل نمبر2-20 میں دکھائی گئی ہے۔یہاں پر بھی یہ فرض کیا گیا ہے کہ ایکس اور وائی ان پٹ کی حساسیت برابر ہے نیز ان پٹ سگنلز کا لیول بھی ایک جیسا ہے۔ دونوں سگنلز میں کوئی بھی فرق، دائرے کی گولائی پر اثر انداز ہوگا۔ جس ان پٹ پر سگنل میں فرق ہوگا اس سے بننے والی ٹریس کی گولائی، بیضوی شکل کی ہو جائے گی۔ آسیلو سکوپ کے ایکس وائی پوزیشن کنٹرول اور حساسیت کنٹرول کو متعین کر کے سکرین پردائرے کی شکل، سائز اور مقام متعین کرنے کی کوشش کریں۔یہ تجربہ کرنے کے لئے آپ کو فیز شفٹ نیٹ ورک کی ضرورت پڑے گی۔یہ نیٹ ورک بہت سادہ ہوتا ہے جس میں تین رزسٹر کپیسٹر ، شکل نمبر 2-21 میں دکھائے گئے سرکٹ کے مطابق جوڑے جاتے ہیں۔اس نیٹ ورک سے آپ چند ہرٹز سے چند کلو ہرٹز تک کی فریکوئنسی کے سگنلز گزار سکتے ہیں۔دائرہ بنانے کے لئے آپ کو لگ بھگ 200Hz کا سائن ویو سگنل درکار ہوگا۔اگر آپ کے پاس سگنل بیم آسیلو سکوپ ہے تو اس طریقے سے آپ فیز ڈفرینس کی پیمائش کر سکتے ہیں۔اگرچہ عملی طور پر حقیقی اور درست ترین نتائج حاصل کرنا مشکل ہوتا ہے تاہم آپ کم از کم دو ان پٹ سگنلز کے مابین فیز میں فرق کا اندازہ ضرور لگا سکتے ہیں۔

لیزا جوس اشکال کے طریقے سے ڈسٹارشن ظاہر کرنا بھی ممکن ہے۔دو ایک جیسے ان پٹ سگنلز سے حاصل ہونے والی ٹریس سیدھی وتری لکیر کی صورت میں ہوگی۔ کسی بھی قسم کی ڈسٹارشن اس لکیر پر خم ڈال دے گی۔ مثال کے طور پر شکل نمبر 2-22 میں دکھائی گئی ٹریس اس صورت میں حاصل ہوگی جب سگنل میں معمولی سی لیکن ایک جیسی ڈسٹارشن موجود ہوگی۔

صفحے کے آغاز پر جائیں

لاجک ٹیسٹنگ

لاجک ٹیسٹنگ کے لئے آسیلوسکوپ بہت مفید آلہ ہے۔مسئلہ صرف یہ پیدا ہوتا ہے کہ کچھ لاجک سرکٹس میں سگنل کی فریکوئنسی بہت زیادہ ہوتی ہے یا پھر سگنل (کی ایک سائیکل) کا دورانیہ بہت کم ہوتا ہے۔جب تک آپ کے پاس بہت عمدہ اور بلند خصوصیات کی آسیلوسکوپ نہیں ہوگی آپ اس نوعیت کے سگنل ڈی ٹیکٹ نہیں کر پائیں گے۔تاہم یہ کوئی بہت بڑا مسئلہ نہیں ہے کیونکہ اکثر لاجک سرکٹس ایسی فریکوئنسی پر کام کرتے ہیں جو 20MHz رینج میں آ جاتی ہے۔

لاجک ٹیسٹنگ کے لئے آسیلو سکوپ کو ڈی سی کپلنگ کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے تاکہ ٹیسٹ سرکٹ میں وولٹیج لیول کی پیمائش کی جا سکے۔اس طرح آپ یہ معلوم کر سکتے ہیں کہ سرکٹ کے سٹیٹک مقامات پر وولٹیج درست ہیں نیز ڈائنامک مقامات پر سگنل کی سوئچنگ درست وولٹیج لیول پر ہو رہی ہے۔سرکٹ کے ڈائنامک مقامات پر سگنلز کی جانچ کے وقت اپنی آسیلو سکوپ کی خصوصیات کی حدود کو مد نظر رکھنا ضروری ہے۔بہت زیادہ رفتار(فریکوئنسی) والے سگنلزپر یہ نقص سامنے آسکتا ہے کہ شاید سرکٹ لاجک 1 اور لاجک 0 کے درمیان درست سوئچنگ نہیں کر رہا جبکہ دراصل آسیلو سکوپ بذات خود اس تیر رفتار سوئچنگ کو درست طریقے سے دکھانے کی خصوصیت نہیں رکھتی۔

درست لاجک وولٹیج کیا ہیں، اس کا انحصار لاجک فیملی اور سپلائی وولٹیج پر ہوتا ہے۔سی موس آئی سیز کے لئے وولٹیج کی کوئی ایک قدر بتانا ممکن نہیں ہے کیونکہ یہ 3V سے 18V کی وسیع حدود پر کام کر سکتے ہیں۔کسی ایک سپلائی وولٹیج پر متعین کردہ لاجک صفرکی وولٹیج حد، ممکن ہے کہ کم سپلائی پر لاجک ایک کے طور پر متعین کی گئی ہو۔بہر حال عام طور پر لاجک صفر لیول، سپلائی وولٹیج کی صفر سے 30% فیصد حد کے اندر ہی ہوتا ہے جبکہ لاجک ایک لیول، سپلائی وولٹیج کی 70% سے 100% حد کے اندر ہوتا ہے۔مثال کے طور پر پانچ وولٹ سپلائی پر لاجک صفر پر متعین کی گئی آئوٹ پٹ 0V سے 1.5V کے مابین ہوگی جبکہ لاجک ایک پر متعین کردہ آئوٹ پٹ پر 3.5V سے 5V تک کا لیول ہوگا۔

زیادہ تر سی موس آئوٹ پٹس میں،جو سٹیٹک ہوں یا کم فریکوئنسی پر سوئچنگ کر رہی ہوں، آپ دیکھیں گے کہ دونوں لاجک لیول کم و بیش سپلائی پوٹینشل کے برابر ہوں گے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ سی موس لاجک آئی سیز میں کمپلی مینٹری آئوٹ پٹ سٹیج استعمال کی جاتی ہے جو بہت زیادہ لوڈ رزسٹینس فراہم کرتی ہیں۔اگر آئوٹ پٹ زیادہ رفتار سے سوئچنگ کر رہی ہو یا لوڈ میں کوئی ایسی چیز لگی ہوئی ہو جو زیادہ کرنٹ خرچ کر رہی ہو( مثال کے طور پر کوئی ایل ای ڈی) تو صورت حال مختلف ہو جاتی ہے۔ایسی صورت میں کسی ایک یا دونوں سپلائی پوٹینشل پر سگنل خاصی حد تک کم ہو جاتا ہے۔ ایسی صورت میں احتیاط سے وولٹیج کی پیمائش کر کے یہ تعین کیا جا سکتا ہے کہ آؤٹ پٹ پر قابل قبول حد میں وولٹیج موجود ہیں۔

ٹی ٹی ایل نوعیت کے اجزاءعام طور پر 5V سپلائی پر کام کرتے ہیں۔کچھ ٹی ٹی ایل لاجک فیملی کے آئی سیز (مثلاً 74HC**) دوسرے سپلائی وولٹیج پر بھی کام کرتے ہیںتاہم عملی طور پر 5V کے علاوہ کوئی دوسری سپلائی کم بلکہ نہ ہونے کے برابر ہی نظر آتی ہے۔یہ فرض کرتے ہوئے کہ 5V کی سپلائی استعمال ہوئی ہے، لاجک صفر پر آئوٹ پٹ 0V سے 0.8V تک ہوگی جبکہ لاجک ایک پر 2V سے 5V تک ۔ٹی ٹی ایل لاجک لیول پر کم و بیش یہی آئوٹ پٹ وولٹیج نظر آئیں گے۔

صفحے کے آغاز پر جائیں

لاجک سگنل ٹریسنگ

لاجک سرکٹس میں سگنل ٹریس کرنے کے لئے ، لینئر سرکٹس میں سگنل ٹریس کرنے کے طریقوں سے ملتے جلتے طریقے استعمال کئے جا سکتے ہیں تاہم یہ طریقے ہمیشہ کامیاب ثابت نہیں ہوتے۔ایسے لاجک سرکٹس جن میں سگنل پروسیس کرنے کے لئے سلسلے وار سٹیجز موجود ہوں، بہت کم نظر آتے ہیں۔سلسلے وار سٹیجز پر مشتمل سرکٹس میں شاید ایسے سرکٹس کو مثال کے طور پر پیش کیا جا سکتا ہے جن میں ایک کلاک آسی لیٹر اور سلسلے وار ڈیوائیڈر سٹیجز موجود ہوں۔ ایسے سرکٹس کرسٹل کیلیبریٹز اور باڈ (BAUD) ریٹ جنریٹرز میں اکثر پائے جاتے ہیں۔اگر کوئی ایسا سرکٹ زیر جانچ آئے جس میں ایک 4MHz کرسٹل آسی لیٹر اور دس پر تقسیم (ڈیوائیڈ بائی ٹین) کے چھ سرکٹس موجود ہوں تو اس کی جانچ پڑتال وغیرہ کسی مشکل کا باعث نہیں بنے گی۔

اس نوعیت کے سرکٹس میں پہلا ٹیسٹ یہ ہوگا کہ کرسٹل آسی لیٹر کو جانچیں۔4MHz کی ان پٹ فریکوئنسی پر آسی لو سکوپ کی مدد سے ایک سائکل کا دورانیہ آسانی سے معلوم کیا جا سکتا ہے اور یہ ان پٹ فریکوئنسی کا اندازہ لگانے کے لئے کافی ہوگا۔شاید آپ کا خیال یہ ہو کہ کرسٹل آسی لیٹر میں نقص کی وجہ بذات خود سرکٹ ہوتا ہے نہ کہ کرسٹل، لیکن معاملہ اتنا واضح نہیں ہے۔کچھ کرسٹل دوسروں کی نسبت زیادہ طاقتور آسی لیشن کرتے ہیں۔کچھ کرسٹل جو کم معیار کے ہوتے ہیں آسی لیشن تو کرتے ہیں لیکن ان کی آسی لیشن کا لیول اتنا کم ہوتا ہے کہ لاجک سرکٹ کو مناسب طور پر ڈرائیو نہیں کر پاتا۔کرسٹل آسی لیٹرز کے ساتھ ایک اور مسئلہ یہ ہے کہ وہ غلط فریکوئنسی پر آسی لیٹ کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ اگرچہ ہر کرسٹل کی ایک مرکزی ریزونینٹ فریکوئنسی ہوتی ہے تاہم یہ کچھ دوسری فریکوئنسی پر بھی آسی لیٹ کرنا شروع کر دیتے ہیں جو عام طور پر ان پر درج فریکوئنسی کی نسبت اپنی ہارمونکس کی مطابقت سے کسی عدد کے برابر ہوتی ہے۔اکثر اوقات ایسے متعدد کرسٹل سامنے آئے ہیں جو درج شدہ فریکوئنسی کی نسبت نصف فریکوئنسی پر آسی لیٹ کر رہے ہوتے ہیں۔

آسیلوسکوپ کی مدد سے عام طور پر یہ ممکن ہے کہ مناسب مقدار کے وولٹیج اور درست آئوٹ پٹ فریکوئنسی کی موجودگی کو جانچاجاسکے۔فریکوئنسی کا محض اندازہ ہی کافی رہتا ہے بہت زیادہ درست قدر کی پیمائش ضروری نہیں۔

اگر مناسب آئوٹ پٹ سگنل موجود ہوتو عام طور پر ہر ڈیوائیڈر اسٹیج کی آئوٹ پٹ کو جانچا جاتا ہے۔ درجہ بدرجہ جانچ کرتے ہوئے اس سٹیج تک پہنچا جا سکتا ہے جو آئوٹ پٹ فراہم نہ کر رہی ہو یا پھر درست آئوٹ پٹ فراہم نہ کر رہی ہو۔اگر غلط آئوٹ پٹ سگنل ملے تو اس کی بڑی وجہ اس سٹیج میں لگا ہوا آئی سی ہوتا ہے۔یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ عام طور پر لاجک سرکٹس میں بہت زیادہ اجزاءلگے ہوتے ہیں نیز ان کا پرنٹڈ سرکٹ بورڈ بہت گنجان ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں شارٹ سرکٹ یا ٹریک کے ٹوٹنے کی صورت میں اوپن سرکٹ جیسے امکانات بھی بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ چنانچہ لازمی ہے کہ محض آئی سی ہی کو قصور وار ٹھہرانے کی بجائے خرابی کی دوسری وجوہات کو بھی مد نظر رکھا جائے۔اگر کسی سٹیج سے سگنل نہ مل رہا ہو تو یہ امکان بھی ہو سکتا ہے کہ آئوٹ پٹ سپلائی کی منفی یا مثبت لائن سے شارٹ ہو رہی ہے۔اسی طرح اگر آئوٹ پٹ پر بہت کم لیکن درست لاجک لیول مل رہا ہو تو اس بات کا قوی امکان ہوگا کہ آئوٹ پٹ کسی دوسری آئوٹ پٹ سے شارٹ ہو رہی ہے۔اگر آئوٹ پٹ سگنل درست لاجک لیول پر ہے لیکن اس کی فریکوئنسی وہی ہے جو ان پٹ سگنل کی ہے تو خرابی کی وجہ لاجک آئی سی ہوگا۔

درحقیقت لاجک لیول کی جانچ کا عمل مذکورہ بالا بیان کی نسبت قدرے زیادہ پیچیدہ ہوتا ہے۔ سگنل عام طور پر رک رک کر آرہے ہوتے ہیں، مختصر وقفے کے ہوتے ہیں یا پھر عجیب سی قسم کے ہوتے ہیں۔آسیلو سکوپ پر کسی بھی قسم کی جانچ کرتے وقت پہلا کام یہ ہوتا ہے کہ مختلف ٹیسٹ پوائنٹس پر یہ جانچا جائے کہ درحقیقت یہاں پر ہو کیا رہا ہے اور تب یہ دیکھا جائے کہ درحقیقت یہاں پر ہونا کیا چاہئے۔سرکٹ کے بارے میں آپ کی معلومات جتنی زیادہ ہوں گی، اس بات کے امکانات اتنے ہی زیادہ ہوں گے کہ آپ کامیابی سے نقص زدہ مقام کا تعین کر سکیں یا کم از کم اس کے قریب ترین پہنچ سکیں۔عام طورپر الیکٹرونک پروجیکٹس میں سرکٹ کے بارے میں کافی معلومات فراہم کی جاتی ہیں۔ ان کا مطالعہ بہت مفید رہتا ہے اور یہ سرکٹ کی مرمت میں بھی بہت کام آتی ہیں۔متبادل طور پر آپ سرکٹ کا بلاک ڈایا گرام استعمال کر سکتے ہیں۔ یہ سرکٹ ڈایا گرام کے مختلف حصوں کا خاکہ ہوتا ہے اور یہ بتاتا ہے کہ مختلف حصوں(سٹیجز) کی ان پٹ اور آئوٹ پٹ پر کیا ہو رہا ہے۔

بعض اوقات ڈیجیٹل لاجک سرکٹس میں کوئی بٹن یا کی بورڈ کی کوئی کی دبانے پر سرکٹ کام شروع کرتا ہے۔ ایسی صورت میں ضروری ہے کہ آسیلو سکوپ پر جانچ سے پہلے آپ متعلقہ بٹن یا کی دبا کر رکھیں۔کی بورڈ کی صورت میں سرکٹ صرف اسی وقت سلسلے وار آئوٹ پٹ سگنل فراہم کرے گا جب اس کی کوئی کی دبائی جائے گی۔ایسی صورت میں آپ چند ایک کیز دبا کر یہ یقین کر لیں کہ سرکٹ واقعی آئوٹ پٹ فراہم کر رہا ہے۔ہر کی دبانے پر آئوٹ پٹ سگنل کی الگ الگ مختلف صورتیں نظر آئیں گی۔ ”کمپیوٹر ایڈ آن“ سرکٹ کی صورت میں اس میں ایک ایڈریس ڈی کوڈر سرکٹ موجود ہوتا ہے جو کمپیوٹر کی ایڈریس بس سے منسلک ہوتا ہے۔جب بھی کوئی ”ریڈ“ یا ”رائیٹ“ عمل سرانجام دیا جاتا ہے یہ سرکٹ ایک ”این ایبل“ پلس پیدا کرتا ہے جو مرکزی سرکٹ کو روبہ عمل کرتا ہے۔اس نوعیت کے سرکٹ کی جانچ میں پہلا کام یہ ہوتاہے کہ ریڈ اور رائیٹ افعال پیدا کر کے آسیلو سکوپ پر دیکھا جائے کہ متعلقہ ”این ایبل“ سگنل پیدا ہو رہے ہیں یا نہیں۔

یہ اور اس نوعیت کی دوسری اقسام کی جانچ میں بہت کم وقفے کے سگنل پیدا ہوتے ہیں۔جیسا کہ پہلے ذکر کیا جا چکا ہے، ایسی صورت میں آسیلو سکوپ پر برائیٹ نیس کنٹرول کو پورا کھول دینے سے بھی بہت دھندلا ڈسپلے ملتا ہے۔ایڈریس ڈی کوڈر اور اس نوعیت کی دیگر جانچ کے لئے سافٹ وئر کی مدد لی جاتی ہے جو بار بار ریڈ اور رائیٹ کے لئے کام کرتا ہے۔ اس طرح بہت کم وقفے کے لیکن مسلسل سگنل حاصل ہوتے ہیں جو نسبتاً آسانی سے سکرین پر دکھائی دے سکتے ہیں۔اگر اس نوعیت کی تکنیک کو عملی طور پر اپنانا ممکن نہ ہو توبہتر ہوگا کہ نسبتاً طویل سویپ شرح منتخب کر کے جانچ کا عمل سرانجام دیا جائے۔اگرچہ آپ ان پٹ پلسز کو مناسب طور پر نہیں دیکھ سکیں گے تاہم جب بھی ان پٹ پلس پیدا ہوگا، سویپ جنریٹر عمل کرے گااور آسیلو سکوپ کی سکرین پر واضح جھماکہ نظر آئے گا۔دوسرے الفاظ میں اس طرح آپ آسیلوسکوپ کو محض پلس ڈی ٹیکٹر کے طور پر استعمال کریں گے اور ان پٹ سگنل کی شکل (ویو فارم)دیکھنے کی سعی نہیں کریں گے۔

صفحے کے آغاز پر جائیں

متعلقہ ٹائمنگ

لاجک سرکٹس کی جانچ میں بعض اوقات دو یا زائد سگنلز کی متعلقہ (Relative) ٹائمنگ معلوم کرنا بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔مثال کے طور پر کمپیوٹر کی پیرلل پورٹ پر سگنلز کی ٹائمنگ، ڈیٹا کی درست ترسیل کے لئے بے حد ضروری ہے۔اس کی عمومی ترتیب میں آٹھ پیرلل ڈیٹا لائنز اور ایک سٹروب آئوٹ پٹ شامل ہوتی ہے۔جب بھی ڈیٹا لائنز پر نیا ڈیٹا آتاہے، سٹروب آئوٹ پٹ پر مختصر سا منفی پلس پیدا ہوتا ہے۔یہ پلس (سٹروب) موصول کرنے والے آلے کو بتاتا ہے کہ نیا ڈیٹا موجود ہے اور اس کے لئے ضروری عمل کیا جائے۔ اس کے بعد موصول کرنے والے آلے سے ایک ”ہینڈ شیک“ آئوٹ پٹ، کمپیوٹر کی پیرلل پورٹ کی متعلقہ ان پٹ پن سے منسلک ہو جاتی ہے۔ یہ ڈیٹا کی درست اور مسلسل ترسیل کے لئے ضروری ہوتی ہے تاکہ کمپیوٹر، موصول کرنے والے آلے کی استعداد سے زیادہ رفتار پر ڈیٹا منتقل نہ کرے۔

روایتی بندوبست میں، جب ڈیٹا کی نئی بائیٹ وصول ہو جاتی ہے تو ہینڈ شیک آئوٹ پٹ ہائی ہو جاتی ہے۔ نیا ڈیٹا آنے پر یہ پھر لو ہو جاتی ہے۔سینٹرونکس (Centronics) نوعیت کی پرنٹر پورٹ کی ”بزی“ (Busy) لائن، ہینڈ شیک لائن ہی کی ایک مثال ہے۔متبادل ہینڈ شیک لائن کی ایک قسم وہ ہے جس میں ہینڈ شیک آئوٹ پٹ عام حالت میں ہائی رہتی ہے ۔ ہر مرتبہ جب ڈیٹا بائٹ موصول ہو جاتی ہے یہ لو ہوکر پھر ہائی ہو جاتی ہے، یعنی ایک لو پلس پیدا کرتی ہے۔یہ لو پلس بھیجنے والے آلے کو یہ بتاتی ہے کہ نئی ڈیٹا بائیٹ بھیج دو۔ سینٹرونکس (Centronics) نوعیت کی پرنٹر پورٹ کی ”ایکنالج“ (Acknowledge) لائن، ہینڈ شیک لائن کی اس قسم کی ایک مثال ہے۔ ہینڈ شیکنگ کی یہ دو مقبول اقسام ہیں اور قدرے تبدیلیوں کے ساتھ مختلف آلات میں استعمال کی جاتی ہیں۔

متعلقہ ٹائمنگ کی جانچ کے لئے ڈوئل ٹریس نوعیت کی آسیلو سکوپ سے بہتر کوئی دوسرا آلہ نہیں۔اگر آپ کا زیادہ تر کا م لاجک سرکٹس پر مشتمل ہوتا ہے تو تین یا زائد چینل کی آسیلو سکوپ بے حد مفید رہے گی۔درحقیقت ہرسگنل کی پیمائش کے لئے آپ کو الگ چینل درکار نہیں ہوگا تاہم اگر ایسا ہو جائے تو کام میں تیزی اور آسانی ضرور پیدا ہو جائے گی۔ یہ فرض کرتے ہوئے کہ آپ کے پاس دو چینل دستیاب ہیں،چنیل 1 کی ان پٹ سے زیر جانچ سگنلز میں سے بنیادی سگنل منسلک کیا جائے گا۔پیچھے دی گئی پیرلل پورٹ والی مثال میں سٹروب سگنل اہمیت کا حامل ہے، بقیہ تمام کا دورانیہ اس پلس سے متعلق ہوگا۔چنانچہ ایسی صورت میں سٹروب سگنل کو چینل 1 کی ان پٹ سے جوڑا جائے گا۔دوسری لائنز کو باری باری دوسرے چینل سے جوڑا جائے گا تاکہ ان کی ٹائمنگ کو سٹروب سگنل کی مناسبت سے (یعنی اس کے تعلق سے)جانچا جا سکے۔ہینڈ شیک لائن کو جانچتے وقت حاصل ہونے والے نتائج کم و بیش شکل نمبر2-23 میں دکھائی گئی ٹریس سے مشابہ ہوں گے۔ڈیٹا شیٹس وغیرہ میں دی گئی ٹائمنگ ڈایا گرامز اس حوالے سے جانچ کے عمل اور موازنے کے لئے بے حد مفید ثابت ہوتی ہیں۔اگر عملی طور پر سگنل میں بہت زیادہ نائز مل رہی ہو تو حیران ہونے کی ضروت نہیں، سگنل کی ایک حالت سے دوسری حالت میں تبدیلی بہت واضح لیکن بہت مختصر ہوگی۔

سنگل ٹریس آسیلو سکوپ کی مدد سے بھی دوسگنلز کی متعلقہ ٹائمنگ ناپی جا سکتی ہے لیکن اس کے لئے بیرونی ٹرگر آسیلو سکوپ ضروری ہے۔اس کا بنیادی طریقہ یوں ہے کہ مرکزی سگنل سے سویپ جنریٹر کو ٹرگر کیا جائے اور دوسرا سگنل Y ان پٹ پر فراہم کیا جائے۔اوپر دی ہوئی پیرلل پورٹ کی مثال کو سامنے رکھتے ہوئے، ٹرگر ان پٹ میں سٹروب سگنل دیا جائے گا جسے منفی سرے (نیگیٹو ایج) کی ٹرگرنگ پر متعین کیا جائے گا یعنی اس ان پٹ کو منفی سٹروب سگنل کے بڑھتے ہوئے سرے سے ٹرگر کیا جائے گا۔ابتدائی طور پر سٹروب پلس کو وائی ان پٹ سے جوڑیں تاکہ اس کا دورانیہ اور وولٹیج لیول معلوم کئے جا سکیں۔

اگر آپ کو یہ معلوم ہے کہ لاجک سرکٹ کے کس مقام پر کون سا سگنل موجود ہوگا تو آسیلو سکوپ کی مدد سے آپ اس سگنل کی واقعی موجودگی جانچ سکتے ہیں۔ایسی صورت میں کسی بھی قسم کی خرابی بہت واضح ہو جائے گی۔اگر درستگی سے سگنل کی نوعیت کا علم نہ ہو یا آپ کم تجربے کے باعث اس میں مشکل سمجھتے ہوں تب بھی محض درست لاجک لیولز دیکھ کر کسی بھی لاجک سرکٹ کی کارکردگی کو جانچا جا سکتا ہے اور نقص کی صورت میں آسیلو سکوپ واضح نشاندہی کر سکتی ہے۔

صفحے کے آغاز پر جائیں

آر ایف سگنلز

آڈیو ایمپلی فائرز کے ضمن میں بتائی گئی بنیادی تراکیب کو استعمال کرتے ہوئے آر ایف آلات میں بھی خرابیوں کی جانچ کی جا سکتی ہے تاہم اس ضمن میں جو بنیادی اور اہم فرق ہیں ان کو مد نظر رکھنا ضروری ہوگا۔ ظاہر ہے کہ آر ایف آلات بہت زیادہ فریکوئنسی پر کام کرتے ہیں، خاص طور پر ان کے ابتدائی حصوں میں (جن کو فرنٹ اینڈ کہتے ہیں) ہائی فریکوئنسی کار فرما ہوتی ہے۔ ممکن ہے کہ بعض حالات میں فرنٹ اینڈ (اور سرکٹ کے دوسرے آرایف حصوں میں بھی) میں کار فرما فریکوئنسی آپ کی آسیلو سکوپ کی حدود سے باہر ہو۔مثال کے طور پر عام تجارتی ایف ایم بینڈ رسیور کے آر ایف ایمپلی فائر اور مکسر حصوں میں 100MHz اور اس کے قریب کی فریکوئنسیز کام کررہی ہوتی ہیں۔ان حدود کی فریکوئنسی پر کام کرنے والی آسیلو سکوپ خاصی گراں قیمت ہوتی ہے ۔ ایف ایم رسیور کی معیاری آئی ایف فریکوئنسی 10.7MHz ہوتی ہے جو اکثر آسیلو سکوپس پر دیکھی جا سکتی ہے۔اے ایم رسیورز پر کام کرتے وقت زیادہ دقت پیش نہیں آئے گی کیونکہ ان کی زیادہ سے زیادہ ان پٹ فریکوئنسی 1.6MHz کے لگ بھگ ہوتی ہے۔ ان کی آئی ایف فریکوئنسی 455KHz یا 460KHz کی حدود میں ہوتی ہے۔

ایک اور بات جو مد نظر رکھنی ضروری ہے یہ ہے کہ ریڈیائی آلات (ریڈیو رسیور وغیرہ) محض چند ملی وولٹ کے ان پٹ لیول پر کام کرتے ہیں۔ آسیلو سکوپ پر مناسب ٹریس دکھانے کے لئے اس سے کم از کم دس گنا زیادہ لیول کی ان پٹ درکار ہوتی ہے۔

اگر ان پٹ فریکوئنسی کافی کم ہو اور سویپ رفتار کافی زیادہ ہو تو آر ایف سگنل کی ویو فارم سکرین پر دیکھی جا سکتی ہے۔نسبتاً زیادہ سویپ رفتار کی وجہ سے سکرین پر صرف ایک پٹی بھی نمو دار ہو سکتی ہے۔اس پٹی کی بلندی کی مدد سے آپ سگنل کا ایمپلی ٹیوڈ (پیک ٹو پیک) ناپ سکتے ہیں۔ نتائج کو آر ایم ایس میں تبدیل کرنے کے لئے پیک ٹو پیک لیول کو 2.83 تقسیم کر دیں۔ سگنل میں کلپنگ ہونے کی صورت میں پٹی کے اوپر اور نیچے روشن لکیریں نظر آنے لگیں گی۔کلپنگ نظر آنے کا انحصار آسیلو سکوپ کی بینڈ وڈتھ پر ہوگا۔

اگر سگنل ایمپلی ٹیوڈ ماڈولیٹڈ ہے اور آپ اس کی ویو فارم سکرین پر دیکھنا چاہتے ہیں تو یہ بات ذہن میں رکھیں کہ ماڈولیشن کے ساتھ ساتھ ویو فارم سکرین پر مسلسل اوپر نیچے ہوتی ہوئی دکھائی دے گی جس سے ایمپلی ٹیوڈ پر ماڈولیشن کے باعث ہونے والی تبدیلی واضح نظر آئے گی۔ بعض اوقات ویو فارم دھندلی اور غیر واضح بھی نظر آتی ہے تاہم اس کا انحصار آڈیو ماڈولیشن سگنل کی نوعیت پر ہوگا۔اگر آپ کم سویپ شرح متعین کریں گے تو سگنل پر ماڈولیشن کے اثرات کے باعث ہونے والی تبدیلی واضح نظر آئے گی۔ شکل نمبر 2-24 میں دکھائی گئی ویو فارم، کافی طاقتور سائن ویو ماڈولیشن (100 فیصد سے کم) کے نتائج کی ایک مثال ہے۔اس نوعیت کی ویو فارم کی واضح ٹریس حاصل کرنے میں جو خاص مسئلہ پیش آتا ہے وہ یہ ہے کہ سویپ جنریٹر کو مستحکم ڈسپلے دکھانے کے لئے متعین کرنا مشکل ہو جاتا ہے تاہم اکثر آسیلوسکوپس میں ایسا کرنا مشکل نہیں ہوتا اور ٹرگر لیول کو احتیاط سے متعین کر کے عام طور پر اچھے نتائج حاصل کئے جا سکتے ہیں۔

یہ حقیقت بھی مدنظر رکھیں کہ ہائی فریکوئنسی پر آسیلو سکوپ کی ان پٹ امپیڈینس خاصی کم ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے ہائی امپیڈینس سرکٹس پر کافی زیادہ لوڈ پڑتا ہے۔ اس کی وجہ سے زیر جانچ سرکٹ، خاص طور پر اگر آپ L-C ٹیوننڈ سرکٹ سے ان پٹ لے رہے ہیں تو، ڈی ٹیون ہو سکتے ہیں۔جہاں بھی ممکن ہو، زیر جانچ سرکٹ کے کم اور درمیانی امپیڈینس والے مقامات سے سگنل ٹیسٹ کریں۔اس نوعیت کی ٹیسٹنگ کے لئے X10 پروب بے حد مفید رہتی ہے۔اس پروب کے استعمال سے ان پٹ حساسیت میں خاصی کم واقع ہوتی ہے چنانچہ آر ایف ان پٹ سرکٹس کی جانچ میں مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

(اختتام)

صفحے کے آغاز پر جائیں